لکھنؤ: کرناٹک ہائی کورٹ نے حجاب معاملے میں دائر سبھی عرضیوں کو یہ کہتے ہوئے خارج کر دیا کہ 'حجاب اسلام کا لازمی جز نہیں ہے، لہذا جن تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی عائد ہے وہ درست ہے'۔ Karnataka Hijab Row Verdict۔
ہائی کورٹ کے اس فیصلے بعد سے ملک کے متعدد ملی، سماجی و سیاسی رہنماؤں کا رد عمل سامنے آرہا ہے، ایسے میں اتر پردیش، اتراکھنڈ اور میزورم کے سابق گورنر عزیز قریشی نے ای ٹی وی بھارت سے حجاب معاملے پر اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 5 ریاستوں کے انتخابات میں بی جے پی نے 4 ریاستوں میں اپنی جیت درج کی، جہاں اب حکومت سازی کا معاملہ ہے، تاہم یہ انتخابات مذہب کے نام پر پولرائز نہیں ہوا یہی وجہ ہے کہ اب حجاب جیسے مسئلے پر ملک میں نفرت پھیلائی جارہی ہے اور مسلمانوں کو نشانہ بنایا جا رہا Aziz Qureshi's Reaction on Hijab Issue ہے۔
انہوں نے کہا کہ مذہب اسلام میں حجاب ایک مومن لڑکی و خواتین کی شناخت ہے، انہوں نے کہا کہ جب تک اروناچل پردیش کو ریاست کا درجہ دیا گیا تھا تب تک میں وہاں کی تمام تر سرگرمیوں میں پیش پیش رہا اور ریاست کے حوالے سے جو قانون وضع کیے گئے اس میں صاف طور پر لکھا گیا کہ یہاں کے علاقائی لوگ اپنے رسم و رواج کے ساتھ زندگی گزارنے کا حق رکھتے ہیں، اگر آئین اور ان کے رسم و رواج میں تضادہوتا ہے تو ان کے رسم و رواج کو ترجیح دی جائے گی، لہٰذا بھارت میں رہنے والے ہر شہری کو اپنے مذہب پر عمل کرتے ہوئے زندگی گزارنے کا اختیار حاصل ہے۔ کسی کے حقوق کو پامال نہیں کیا جاسکتا۔