ریاست اترپردیش کی 11 اسمبلی نشستوں سمیت رامپور شہر اسیمبلی کی ایک سیٹ پر آئندہ 21 اکتوبر کو ہونے والے ضمنی انتخاب کے لئے تمام ہی امیدواروں اور ان کی پارٹیوں کی جانب سے سیاسی سرگرمیوں نے اب ہنگامی صورت اختیار کر لی ہے۔
اعظم خاں کی عوام سے جذباتی اپیل انتخابی جلوس و جلسوں کا سلسلہ اب تیز ہو گیا ہے۔ سماجوادی پارٹی کی جانب سے آج ڈاکٹر تزئین فاطمہ کی حمایت میں قلع کے میدان میں ایک انتخابی جلسہ عام کا اہتمام کیا گیا۔
جہاں سماجوادی پارٹی کے دیگر ریاستی رہنماؤں کے علاوہ رکن پارلیمان اعظم خاں نے بھی شرکت کی۔ تین مہینوں کے درمیان 87 مقدمے عائد ہونے کے بعد اعظم خاں آج پہلی مرتبہ عوام سے مخاطب ہوئے۔
جلسہ عام کو خطاب کرتے ہوئے اعظم خاں کافی جزباتی ہوگئے۔
انہوں نے کہا کہ 'پورے ملک کے دانشواران اور انصاف پسندوں سے جاننا چاہتا ہوں کہ میرے اس گناہ کی سزا کیا ہوگی کہ میں نے نئی نسل کے لئے تعلیم کا انتظام کیا ہے۔ میں نے تعلیمی ادارے قائم کئے ہیں۔
سماجوادی پارٹی کے قدآور رہنما اور رکن پارلیمان اعظم خاں نے کہا کہ 'ہندوستان کی تقدیر جھاڑو ہاتھ میں لینے سے نہیں بلکہ مضبوط قلم ہاتھ میں لینے اور مضبوط تحریر سے بدلے گی۔'
انہوں نے کہا کہ 'پورے ملک کے لوگ بتائیں میرے اس گناہ کی سزا کیا ہوگی کہ میں نے معصوموں کے ہاتھوں میں قلم دیا، تعلیمی ادارے قائم کئے۔'
رکن پارلیمان اعظم خاں نے کہا کہ 'تاریخ میں ایک ایسا بھی نام درج ہوگا جس میں لکھا ہوگا کہ ایک مرغی چور، بکری چور، بھینس چور اور کتاب چور ڈاکو نے تعلیمی ادارے قائم کئے۔'
اعظم خاں نے مزید کہا کہ 'اس ملک میں دو فکر اور سوچ کے درمیان تصادم ہے۔ ایک وہ سوچ ہے جو جھاڑو ہاتھ میں لے کر ملک کی تقدیر بدلنا چاہتی ہے اور دوسری جانب ہماری فکر ہے جو قلم اور مضبوط تحریر کے ذریعہ بھارت کی تقدیر بدلنا چاہتے ہیں۔'
اس موقع پر سماجوادی امیدوار ڈاکٹر تزئین فاطمہ کے علاوہ مرادآباد کے ایم پی ڈاکٹر ایس ٹی حسن، ایم ایل اے نصیر احمد خان اور عبداللہ اعظم سمیت بڑی تعداد میں عوام نے شرکت کی۔