ایودھیا کے متنازعہ ڈھانچہ معاملے میں سی بی آئی کی خصوصی عدالت نے 30 ستمبر 2020 کو اس کیس کے تمام 32 ملزموں کو بری کر دیا تھا۔ درخواست گزاروں نے فیصلے پر نظرثانی کی درخواست دائر کرکے چیلنج کیا گیا ہے۔
یہ درخواست ایودھیا کے رہنے والے حاجی محبوب احمد اور سید اخلاق احمد نے 8 جنوری کو دائر کی ہے اور گزشتہ کل جسٹس راکیش سریواستو کے ایک رکنی بنچ کے سامنے سماعت کے لیے درج کیا گیا ہے۔
درخواست پہلے نمبر پر ہی سماعت کے لیے ہے۔ درخواست گزاروں کا کہنا ہے کہ وہ اس معاملے کے گواہ تھے۔ وہ 6 دسمبر 1992 کو ہوءے ڈھانچہ انہدام کے واقعہ سے متاثر بھی ہیں۔ انہوں نے خصوصی عدالت کے روبرو درخواست دائر کر کے سماعت کرنے کا مطالبہ بھی کیا تھا لیکن خصوصی عدالت نے ان کی درخواست مسترد کردی۔
درخواست گزار یہ بھی کہتے ہیں کہ آج تک سی بی آئی نے ملزم کو بری کرنے کے فیصلے کے خلاف کوئی اپیل دائر نہیں کی ہے لہٰذا درخواست گزاروں کو موجودہ نظرثانی کی درخواست دائر کرنا ہوگی۔ درخواست میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ تمام 32 ملزمان کو سزا سنائی جائے۔
30 ستمبر 2020 کو سی بی آئی کے خصوصی جج ایس کے یادو نے ایل کے اڈوانی، مرلی منوہر جوشی، کلیان سنگھ، اوما بھارتی، ساکشی مہاراج، للو سنگھ ، برج بھوشن شرن سنگھ اور مہنت نرتیہ گوپال داس سمیت تمام 32 زندہ ملزمین کو بری کردیا تھا۔
ٹرائل کورٹ نے سی بی آئی کے ذریعہ پیش کردہ اخبار، کٹنگز، ویڈیو اور آڈیو کلپ کو ثبوت کے طور پر ماننے سے انکار کر دیا کیونکہ مذکورہ شواہد کی اصل کاپی پیش نہیں کی گئی تھی۔
عدالت نے یہ بھی کہا تھا کہ سی بی آئی، ملزم کارسیوکوں کے ساتھ سازش کرنے کے الزامات کو ثابت کرنے میں بھی ناکام رہی ہے۔