ریاست اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ میں سماج وادی پارٹی کے سربراہ اور ریاست کے سابق وزیراعلیٰ اکھلیش یادو نے مرکزی حکومت پر نئی تعلیمی پالیسی کے ذریعہ آر ایس ایس کا ایجنڈا تھوپنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ حکومت سماجی ہم آہنگی کے اقدار اور آئین کے اصولوں کو لگاتار تباہ کررہی ہے۔
مسٹر یادو نے جمعرات کو جاری بیان میں کہا کہ مرکزی حکومت کی نئی پالیسی کا مقصد آر ایس ایس کے ایجنڈے کو لوگوں پر نافذ کرنا چاہتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس ایجنڈے کے مطابق نئی نسل کو ڈھالنے کی کوشش میں اب نصاب کو بھی ایک مخصوص رنگ میں پیش کیا جائے گا۔
مسٹر یادو نے جمعرات کو جاری بیان میں کہا کہ مرکزی حکومت کی نئی پالیسی کا مقصد آر ایس ایس کے ایجنڈے کو لوگوں پر نافذ کرنا چاہتی ہے انہوں نے کہا کہ اترپردیش میں تو پورا تعلیمی نظام ہی گڑبڑ ہے، یہاں تعلیمی اوقات پر عمل درآمد نہیں ہو پا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت تعلیمی پالیسی میں تو تبدیلی کررہی ہے، لیکن خود کوئی نصیحت نہیں لیتی۔ وہ تعلیمی پالیسی میں تبدیلی کرلیں یا وزارت کا نام تبدیل کردیں اس سے کچھ نہیں ہونے والا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بی جے پی بچوں کے مستقبل کو سیاسی رنگ نہ دے، تعلیمی انتظام ایسا ہو جس میں ان کے مسقبل کے ساتھ کھلواڑ نہ کیا گیا ہو۔
اس ایجنڈے کے مطابق نئی نسل کو ڈھالنے کی کوشش میں اب نصاب کو بھی ایک مخصوص رنگ میں پیش کیا جائے گا مسٹر یادو نے کہا کہ بی جے پی حکومت مرکز کی ہو یا ریاست کی صرف نام بدلنے میں اسے یدطولی حاصل ہے اور وہ اسی میں خوش ہے اسے کام کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس نام بدل میں بھی ان کی کوئی اخلاقیت دکھائی نہیں دیتی ہے، پہلے بھی حکومتیں یہ کھیل کرچکی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اترپردیش میں حکومت نے تو ابھی تک ایک بھی سکیم نافذ نہیں کی ہے، سماج وادی پارٹی کی سکیمز پر ہی اپنا نام چسپاں کرکے خود کاروائی کرلیتی ہے۔
سماج وادی پارٹی کے سربراہ نے دعویٰ کیا ہے کہ نئی تعلیمی پالیسی میں آر ایس ایس کا ایجنڈہ تھوپنے کی کوشش کی جارہی ہے انہوں نے کہا کہ بی جے پی قیادت کے اس دھوکہ دہی کو عوام الناس سے لے کر اس کے ایم پی، ایم ایل اے بھی واقف ہوگئے ہیں، اور اب وہ بھی اس کے خلاف آواز اٹھانے لگے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بی جے پی قیادت کے تمام تر عوام مخالف اقدام کی وجہ سے اس پارٹی کے اراکین اسمبلی اور رکن پارلیمنٹ میں بھی عدم اطمینان کا احساس ہے۔
انہوں نے کہا کہ اترپردیش اسمبلی میں تو ایک بار 100سے زیادہ اراکین اس کا اظہار بھی کرچکے ہیں، جہاں اناؤ صدر سے بی جے پی رکن اسمبلی صدر کوتوالی میں پانچ گھنٹے تک کا احتجاجی مظاہرہ کرچکے ہیں، تو وہیں دوسری جانب ہردوئی سے بی جے پی کے رکن پارلیمان کا بھی آنسو چھلکا ہے اور انہوں نے حکومت کے فیصلے کی تنقید کی ہے۔