اترپردیش کے ضلع بریلی میں سماجوادی پارٹی کے رکن اسمبلی شہز الاسلام کے پرسا کھیڑا میں واقع پیٹرول پمپ کی این او سی کو بھی ضلع مجسٹریٹ نے منسوخ کر دیا ہے۔ ضلع انتظامیہ کے مطابق یہ کارروائی تحقیقات کے دوران کئی حقائق چھپا کر پٹرول پمپ چلانے کے معاملہ کی تصدیق کے بعد کی گئی ہے۔ دستاویزات میں بھی کئی تضادات ہیں۔ ابھی تفتیش جاری ہے کہ پٹرول پمپ کی تعمیر کہیں سیلنگ کی زمین پر تو نہیں کی گئی ہے۔Authorities Cancel licence of Samajwadi Party MLA Shazil Islam Ansari's Petrol Pump
رکن اسمبلی منتخب ہونے کے بعد بریلی میں ایک استقبالیہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شہز الاسلام نے کہا تھا کہ یوگی آدتیہ ناتھ کے پہلے دور اقتدار میں اپوزیشن کی حالت بہتر نہیں تھی، لیکن اب سماجوادی پارٹی کے سوا سو اراکین اسمبلی ہیں۔ لہذا اب ہماری بندوقوں سے بھی دھواں نہیں بلکہ گولیاں نکلیں گی۔ اس بیان کے بعد شہز الاسلام حکومت کے نشانے پر آ گئے۔
چار روز قبل بریلی ڈیولپمنٹ اتھارٹی بی ڈی اے نے نقشہ پاس نہ ہونے کے سبب اُن کے پیٹرول پمپ کو منہدم کر دیا تھا۔ اس کے ساتھ ہی بی ڈی اے کے وائس چیئرمین نے ڈی ایم کو ایک مکتوب کے ذریعے گزارش کی تھی کہ شہزل الاسلام کے پٹرول پمپ کی این او سی کی شرائط اور ان کی تعمیل کی جانچ کی جانی چاہئے۔بی ڈی اے کے وائس چیئرمین نے اس مکتوب میں بتایا تھا کہ شہز الاسلام نے سنہ 2019ء میں پرساکھیڑا میں ایک پٹرول پمپ کے لائسنس کے لیئے درخواست دی تھی۔ بی ڈی اے نے اپنی این او سی نہیں دی۔ پیٹرول پمپ کا نقشہ بھی منظور نہیں ہوا، پھر بھی دیگر محکموں کی ملی بھگت سے این او سی لے کر جولائی سنہ 2020ء سے پیٹرول پمپ شروع کر دیا گیا۔
مزید پڑھیں:Smugglers House Demolishes In Bareilly: بی ڈی اے نے اسمگلروں کے گھر کی عمارت مسمار کی
اس کے بعد پٹرول پمپ کی فائل طلب کرنے کے ساتھ ہی ڈی ایم شواکانت دیویدی نے این او سی جاری کرنے والے تمام متعلقہ محکموں سے بھی جواب طلب کیا ہے۔ محکموں سے موصول ہونے والی رپورٹ میں بتایا گیا کہ شہز الاسلام کی جانب سے این او سی کے لئے دی گئی دستاویزات میں حقائق چھپائے گئے ہیں۔ اس میں نقشہ منظور نہ ہونے اور اراضی سیلنگ کا معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہونے جیسی معلومات نہیں دی گئیں۔ اس کے بعد ڈی ایم نے این او سی منسوخ کر دیا۔ جس کے بعد سیل کرنے کا معاملہ عدالت میں ہونے کے باوجود پٹرول پمپ چلانے کی اجازت دینے والے افسران بھی سوالوں کی زد میں ہیں۔