وارانسی:آثار قدیمہ کے سروے یعنی گیانواپی کمپلیکس کے اے ایس آئی سروے کا کام 2 نومبر کو ہی مکمل ہو گیا تھا۔ اس کے بعد عدالت نے اے ایس آئی کو رپورٹ داخل کرنے کے لیے 17 نومبر تک کا وقت دیا تھا۔ اس کے بعد بھی متعدد بار تاریخ دینے کے باوجود رپورٹ پیش نہیں کی گئی۔ عدالت نے آخری بار 11 دسمبر کو رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا تھا لیکن اس دن بھی رپورٹ پیش نہیں کی جاسکی۔
آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کے وکیل نے طبی بنیادوں پر ایک ہفتے کا اضافی وقت مانگا تھا۔ اے ایس آئی نے اپنی درخواست میں کہا تھا کہ اے ایس آئی سپرنٹنڈنٹ اویناش موہنتی کی صحت ٹھیک نہیں ہے۔ بلڈ پریشر بڑھنے کے باعث وہ عدالت میں حاضری اور رپورٹ پیش کرنے سے قاصر ہیں۔ اس لیے اے ایس آئی کو مزید ایک ہفتے کا وقت دیا جائے۔ جس پر عدالت نے 18 دسمبر کو رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔
بلآخر آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) نے پیر کو وارانسی ڈسٹرکٹ کورٹ کے سامنے گیانواپی مسجد پر اپنی مہر بند سائنسی سروے رپورٹ پیش کردی اور کیس کی اگلی سماعت 21 دسمبر کو مقرر کی گئی ہے۔ اے ایس آئی نے وارانسی کے ضلع جج اے کے وشویشا کے سامنے رپورٹ پیش کی۔ رپورٹ جمع کرانے کے بعد ہندو فریق نے عدالت سے رپورٹ کو عام کرنے کی درخواست کی اور کیس میں شامل تمام فریقین کو رپورٹ کی کاپیاں فراہم کرنے کی اپیل کی۔
گیانواپی سروے کیس میں ہندو فریق کی نمائندگی کرنے والے ایڈوکیٹ وشنو شنکر جین نے کہا کہ رپورٹ کو سیل بند لفافے میں داخل نہیں کیا جا سکتا، اے ایس آئی نے سپریم کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی کی ہے۔ ہم نے عدالت میں اپنی درخواست دائر کی ہے کہ اس کی کاپی اے ایس آئی کی رپورٹ پبلک ڈومین میں دستیاب کرائی جائے اور یہ مسئلہ 21 دسمبر کو ہونے والی سماعت کے دوران اٹھایا جائے گا۔
- 4 اگست سے شروع ہوا سروے:
خیال کیا جاتا ہے کہ 21 جولائی کے سروے آرڈر کے بعد 4 اگست سے شروع ہونے والے سروے میں موصول ہونے والی ہر معلومات کو رپورٹ میں شامل کیا گیا ہے۔ وارانسی کے ڈسٹرکٹ کورٹ کے جج سے حکم ملنے کے بعد اے ایس آئی نے 21 جولائی کو سروے کی کارروائی شروع کی تھی۔ درمیان میں اسے روک دیا گیا تھا کیونکہ معاملہ سپریم کورٹ میں تھا۔ جب ہائی کورٹ میں اس کی دوبارہ سماعت شروع ہوئی تو حکم کے بعد یہ سروے 4 اگست سے مسلسل جاری رہا۔