لکھنو:کیلیگرافی کے ہر زمانے میں چاہنے والے افراد موجود رہے ہیں موجودہ دور میں کیلیگرافی کی جگہ اگرچہ کمپیوٹر نے لے لی ہے۔ تا ہم کیگرافی کے چاہنے والے اب بھی بڑی تعداد میں موجود ہیں۔ پرانے لکھنؤ میں رہائش پذیر آغا محمد حسن طویل عرصہ سے کیلیگرافی کو اپنا ذریعہ معاش بنائے ہوئے ہیں۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے آغا محمد حسن نے بتایا کہ جب میں سعودی عرب سے واپس بھارت آیا۔ اس کے بعد فن خطاطی میں طبع آزمائی کی اور قومی آواز اخباروں میں خطاط کے طور پر ملازمت شروع کیا لیکن جب سے کمپیوٹر آیا۔ اس کے بعد بڑی تعداد میں خطاط بے روزگار ہوگئے۔ لیکن ہم نے پتھر کا سہارا لیا ۔ پتھروں پر خطاطی شروع کیا جسے خوب مقبولیت حاصل ہوئی۔
آغا بتاتے ہیں کہ سب سے پہلے امام حسین کی زیارت کی خطاطی کی تھی جو فورا فروخت ہوگیا اس کے بعد حوصلہ افزائی ہوئی۔ اسی کو ذریعہ معاش بنالیا۔ وہ بتاتے ہیں کہ قبرستان میں پھتروں پر کتبے لگتے ہیں گھروں امام باڑے خانقاہ مساجد عرضیکہ جہاں بھی اردو رسم الخط میں پھتر لگتے ہیں ان پر ہم ہی خطاطی کرتے ہیں۔