لکھنؤ: قتل، فرد، ترمیم، موقع واردات اور گشت جیسے متعدد ایسے الفاظ جو سو سال سے پولیس کی تحریروں میں استعمال ہوتے رہے ہیں لیکن اب یہ الفاظ پولیس کی 'لغت' سے غائب ہونے والے ہیں۔ وہ اس لیے کہ ان اردو اور فارسی الفاظ کو ہندی میں تبدیل کرنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔
چارج شیٹ یا ایف آئی آر میں مشکل الفاظ: عربی، فارسی اور اردو کے وہ الفاظ جو مغل دور میں ہوتے تھے، پولیس کی تحریر میں آج بھی استعمال ہو رہے ہیں۔ دراصل دہلی ہائی کورٹ میں ایک شخص نے یہ عرضی داخل کی تھی کہ پولیس ڈکشنری میں اردو اور فارسی کے مشکل ترین الفاظ کا استعمال کیا جاتا ہے جس کو سمجھنا عام آدمی کے لیے کسی چیلنج سے کم نہیں ہے۔ عام لوگوں کے علاوہ پولیس کے اکثر اہلکار بھی ان الفاظ کے ہندی معنی نہیں جانتے۔ اس حوالے سے تین سال قبل دہلی ہائی کورٹ نے ان الفاظ کی جگہ آسان ہندی الفاظ استعمال کرنے کی ہدایت دی تھی جس کے بعد کمیشن برائے سائنسی اور تکنیکی اصطلاحات نے اقدام کرتے ہوئے ان تمام اردو، فارسی اور عربی الفاظ کا ترجمہ ہندی میں کرنا شروع کیا، جو اب آخری مراحل میں ہے۔
سرکاری زبان میں اردو، عربی اور فارسی کے الفاظ کا استعمال
کمیشن کے چیئرمین پروفیسر گریش ناتھ جھا کے مطابق 'مغلوں اور انگریزوں کے دور سے پولیس اور عدالتی اصطلاحات میں اردو، عربی اور فارسی کے الفاظ استعمال ہوتے رہے ہیں۔ ایسے میں ان کی ٹیم ان الفاظ کا ہندی میں ترجمہ کر رہی ہے۔' انہوں نے بتایا کہ 'اب تک اصل لغات کے پانچ ہزار الفاظ کا ڈوگری، سنتھالی، دمکا سمیت 10 دیگر زبانوں میں ترجمہ کیا جا رہا ہے۔'
ہندی کے پروفیسر کا خیال ہے کہ یہ ایک اچھا اقدام ہے:لکھنؤ یونیورسٹی میں ہندی کے پروفیسر پون اگروال کہتے ہیں کہ 'سرکاری زبان کا ایک وقت ہوتا ہے کہ جیسے حکمران بدلتے ہیں، ویسے ہی سرکاری زبان بھی بدلتی ہے۔ بھارت پر کئی سالوں تک مغلوں اور پھر انگریزوں کی حکومت رہی۔ ایسے میں سرکاری دستاویزات میں اردو، عربی اور فارسی کے الفاظ آنے لگے۔ اب یہ ستم ظریفی ہے کہ 1947 میں آزادی ملنے کے بعد بھی ہم ان الفاظ کو ویسے ہی استعمال کرتے رہے، حالانکہ یہ خوشی کی بات ہے کہ موجودہ حکومتیں اس سمت میں کام کر رہی ہے اور آسان الفاظ میں سبھی کا ترجمہ کیا جا رہا ہے۔