ان طلبا کو بلیک لسٹ کیا جا رہا ہے، جو کالج آنے والی طالبات کو ہراساں کرتے ہیں۔
بدنظمی کرنے والے طلبا کا کیا ہوگا؟ گذشتہ دو برس میں ایسے دس طالب علموں کی نشاندہی کی گئی ہے جو کالج کے تعلیمی نظام کو متاثر کرنے کا سبب بن رہے ہیں۔
گذشتہ روز کالج میں چیف ایڈمیشن کوآرڈینیٹر پروفیسر انوراگ موہن اور طلبا یونین کے رہنما موہت کمار سنگھ کے درمیان تنازعے کے بعد بریلی کالج انتظامیہ شرپسند طلبا کے خلاف کارروائی کی تیاریاں کر رہی ہیں۔
کالج میں طلبا یونین کے انتخابات کئی برس سے نہیں ہوئے ہیں۔
اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے چیف پراکٹر بریلی کالج وندنا شرما نے کہا کہ ان عناصر کی نشاندہی کی جا رہی ہے جو تعلیمی نظام کو متاثر کر رہے ہیں۔
چیف داخلہ کوآرڈینیٹر انوراگ موہن اور موہِت کمار کے درمیان بحث و تکرار کا ایک ویڈیو بھی وائرل ہوا تھا، اس کے بعد کالج میں تمام طلبا یونینز کے صدور نے کالج بند کرا دیا تھا اور ہنگامہ کیا تھا۔
طلبا لیڈرز کے زبردست مظاہرے کے بعد چیف داخلہ کوآرڈینیٹر انوراگ موہن کے خلاف شہر کے تھانہ بارہ دری میں ایس سی ایس ٹی ایکٹ کی دفعات کے تحت کیس درج کیا گیا تھا۔
بعدازیں اساتذہ یونین بھی چیف داخلہ کوآرڈینیٹر انوراگ موہن کی حمایت میں اتر آئی اور پھر طلبا لیڈران کے خلاف بھی بدسلوکی کرنے اور کام میں رخنہ ڈالنے کے الزام میں کیس درج کر لیا گیا۔ جس کی وجہ سے کالج کا ماحول مزید خراب ہو گیا۔
کالج انتظامیہ کا کہنا ہے کہ 'کالج میں تعلیمی ماحول قائم کرنے کے لیے شرارتی، غیر سماجی اور ہنگامہ کرنے والے طلبا کو بلیک لسٹ کرنا لازمی ہو گیا ہے۔'