رامپور میں پولیس اب تک اعظم خاں سمیت ان کے درجن بھر قریبیوں کو گرفتار کر کے سنگین دفعات کے تحت جیل بھیج چکی ہے۔
رامپور میں پولیس کی جانب سے رکن پارلیمان اعظم خاں کے حامیوں اور ان کے قریبیوں کی دھڑپکڑ لگاتار جاری ہے۔
اعظم خاں کے ایک اور قریبی مسعود خاں عرف گڈو کو پولیس نے گرفتار کیا آج پولیس نے اعظم خاں کے قریبی اور سماج وادی پارٹی کے سرگرم کارکن مسعود خاں عرف گڈو کو رامپور کے شاہ آباد گیٹ سے گرفتار کیا ہے۔
پولیس سے ملی جانکاری کے مطابق اعظم خاں کے قریبی محلہ عطاء اللہ نور کے ساکن مسعود خاں کئی معاملوں میں فرار چل رہے تھے۔ ان پر 25 ہزار کا انعام بھی رکھا گیا تھا۔
پولیس کپتان شگن گوتم نے بتایا کہ گرفتار ملزم پر تھانہ عظیم نگر، رامپور میں دائر مقدمہ نمبر 312/19 دفعہ 420، 467، 468، 471، 447، 409، 201، 120بی اور 3/4 پبلک پراپرٹی کو نقصان پہنچانے کے خلاف ایکٹ اور تھانہ کوتوالی رامپور میں دائر مقدمہ نمبر 498/19 دفعہ 420، 447، 467، 468، 471 میں مسلسل فرار چل رہے تھے۔ آج گرفتاری عمل میں آئی۔
اعظم خاں کے قریبیوں کی گرفتاری کے عمل کے بعد ایک خاص بات جو پولیس محکمہ کی جانب سے رامپور میں گزشتہ دو مرتبہ سے نوٹس میں آ رہی ہے وہ یہ ہے کہ جب بھی اعظم خاں کے کسی قریبی کو پولیس گرفتار کرتی ہے تو اس ملزم کو حوالات میں بند کر کے اس کی ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر وائرل کی جاتی ہے۔
ایسے میں سوال یہ ہے کہ جو شخص ابھی اس کا جرم ثابت کرانے کے لیے عدالت میں پیش نہیں کیا گیا ہے۔ ایسے میں کیا اترپردیش پولیس کو یہ اختیار بھی حاصل ہے کہ وہ کسی ملزم کو حوالات میں بند کرکے اس کی ویڈیو بناکر سوشل میڈیا پر وائرل کرے؟ کیا اس سے کسی شخص کی عزت نفس مجروح نہیں ہوتی؟ کیا انسانی حقوق کا قانون اس بات کی اجازت دیتا ہے۔