اردو

urdu

ETV Bharat / state

مولانا کلب صادق کے انتقال پر اے ایم یو میں رنج و غم کا ماحول - علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے گہرا تعلق تھا

ملک و بیرونی ممالک کے تمام مکاتب فکر میں ادب و احترام کی نظر سے دیکھے جانے والے معروف عالم دین، دانشور اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے نائب صدر مولانا کلب صادق کے انتقال پر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) میں بھی رنج و غم کا ماحول ہے۔

an atmosphere of grief and sorrow at amu on the demise of maulana kalbe sadiq
مولانا کلب صادق کے انتقال پر اے ایم یو میں رنج و غم کا ماحول

By

Published : Nov 25, 2020, 3:43 PM IST

معروف شیعہ عالم دین مولانا ڈاکٹر کلب صادق بھارت کے مشہور و معروف علمی مذہبی خاندان 'خاندان اجتہاد' کے عالم تھے۔

مولانا کلب صادق کے انتقال پر اے ایم یو میں رنج و غم کا ماحول

ان کی پیدائش بھارت میں 22 جون سنہ 1939 کو یونائیٹڈ پروینسیز کے لکھنؤ میں ہوئی تھی۔ ان کی شروعاتی تعلیم سلطان المدارس میں ہوئی۔ اس کے بعد علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی کی۔ انہوں نے اپنی پوری زندگی ملت کی تعلیمی پسماندگی دور کرنے کے لیے وقف کر دی تھی۔

مولانا کلب صادق کے انتقال پر اے ایم یو میں رنج و غم کا ماحول

ڈاکٹر کلب صادق نے ضلع علی گڑھ میں ایک کالج کی بنیاد بھی رکھی، جس کا نام ایم یو کالج ہے۔ آپ کا علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے گہرا تعلق تھا اور یونیورسٹی کے مختلف تقریبات میں اکثر شرکت کرتے رہتے تھے۔

مولانا کلب صادق کے انتقال پر اے ایم یو اردو اکیڈمی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر راحت ابرار نے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے سے خصوصی بات چیت میں بتایا کہ مولانا کلب صادق ایک عظیم شخصیت تھے۔ ان کے انتقال سے ملت اسلامیہ کا بہت بڑا نقصان ہوا ہے اور میں اس کو عظیم سانحہ تصور کرتا ہوں۔

ڈاکٹر راحت ابرار، ڈائریکٹر، اردو اکیڈمی اے ایم یو

یہ بھی پڑھیں: مولانا کلب صادق کی حیات و خدمات پر خصوصی رپورٹ

مولانا کلب صادق علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طالب علم رہے ہیں اور ان کے والد بھی شیعہ دینیات میں پروفیسر تھے۔ اس کے بعد مولانا کلب صادق یونیورسٹی کورٹ کے ممبر رہے اور یونیورسٹی کی تقریبات میں تشریف لاتے تھے۔

انہوں نے علی گڑھ میں ایک کالج بھی بنایا جس کا نام ایم یو کالج ہے اور اس سلسلے میں بھی وہ برابر علی گڑھ آتے جاتے رہتے تھے۔

اے ایم یو شعبہ عربی کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر ابوذر متین نے بتایا کہ مولانا کلب صادق کی وفات یقینا امت مسلمہ کے لیے تکلیف دہ ہے۔ میں ان کو ایک طرح سے دانشور، مفکر، ماہر تعلیم اور عالم دین کے طور پر دیکھ رہا ہوں۔ ان کی شخصیت کا مطالعہ کیا جانا چاہئے۔

ڈاکٹر ابوذر متین، اسسٹنٹ پروفیسر، شعبہ عربی اے ایم یو

جہاں تک علی گڑھ کا معاملہ ہے تو علی گڑھ سے ان کا گہرا تعلق رہا ہے۔ ہمارے شعبہ عربی سے انہوں نے پی ایچ ڈی کی، پی ایچ ڈی پروفیسر مختار الدین آرزو مرحوم کی زیر نگرانی میں کی۔

ڈاکٹر ابوذر نے مزید کہا کہ ایک بڑے عالم دین کی وفات ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ وہ شیعہ تھے اور جو شیعہ سنی میں تفریق لوگ کرتے ہیں، اس چیز کے نہایت مخالف تھے اور ہمیشہ انہوں نے اتحاد کی بات کی۔ بس دعا کر سکتے ہیں کہ اللہ تعالی ان کے جیسا انہیں کی صفات کا حامل ہمارے علماء میں پیدا کریں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details