ملک بھر میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج چل رہا ہے۔ ضلع علی گڑھ میں بھی تین مختلف جگہوں پر احتجاجی دھرنا جاری ہے۔ اوپر کوٹ علاقے میں جامع مسجد کے سامنے 23 فروری کو اتوار کے روز چل رہے پرامن طریقے سے احتجاج کے دوران غیرسماجی عناصر کے ذریعے برپا کیے گئے تشدد کے بعد علاقے میں علی گڑھ انتظامیہ نے جگہ جگہ پی ایس سی، آر اے ایف اور سول پولیس کو تعینات کیا ہے اور پچھلے پانچ روز سے انٹرنیٹ سروس بھی بند کی ہوئی ہے۔
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی طلبا یونین کے سابق صدر سلمان امتیاز نے یونیورسٹی کے سلیمان ہال میں ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت میں بتایا کہ '23 تاریخ کو علی گڑھ اوپر کوٹ پر جو ہنگامہ ہوا اس کے چلتے آپ سبھی لوگ اس بات کے گواہ ہیں کہ ہم وہاں امن قائم کرنے گئے تھے کیونکہ حالات ایسے تھے کہ کوئی بھی شخص وہاں پر امن کی بات نہیں کر رہا تھا۔'
ہم لوگ وہاں امن قائم کرنے گئے تھے، ہمارا مقصد پورے شہر میں امن قائم رہنا چاہیے اسی کے چلتے تین ایف آئی آر میرے اوپر ہوئی ہے، جس میں دفعہ 307 بھی ہے۔
جن لوگوں نے میرے اوپر ایف آئی آر درج کرائی ہے ان کی منشا صاف ہے کہ وہ لوگ علی گڑھ میں امن نہیں چاہتے، کیونکہ جو لوگ امن چاہتے ہیں ان کے اوپر وہ ایف آئی آر درج کراکے ان کو جیل بھیجنا چاہتے ہیں، تاکہ وہ لوگ علی گڑھ میں فساد کرانے کا منصوبے میں کامیاب ہوجائیں۔
اے ایم یو طلبا یونین کے سابق صدر سلمان امتیاز عوام اور علی گڑھ انتظامیہ سے یہی کہنا چاہتا ہوں، جو خرافات لوگ وہاں موجود تھے اور پرامن احتجاج کو ان لوگوں نے فساد کی شکل دی، جو لوگ وہاں پر فرضی ایف آئی آر کروا رہے ہیں جو لوگ امن چاہتے ہیں ان کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں، ان کو جیل بھیجنا چاہتے ہیں۔ ان کے اوپر سخت سے سخت ایکشن ہو تاکہ جو لوگ وہاں پر آج بھی کھلے عام گھوم رہے ہیں کل کو وہ کہیں اور فساد نہ کرائے اس سے پہلے ان کو جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہونا چاہیے۔
جو لوگ بے قصور ہیں ان کو پولیس پریشان نہ کریں، میرے گھر پر بھی نوٹس پہنچا ہے۔ ایف آئی آر ہو رہی ہے اور پولیس کو بھی چاہیے ایک منصفانہ تفتیش ہونی چاہیے کیونکہ اگر منصفانہ تفتیش نہیں ہوگی تو عوام کا پولیس کے اوپر سے بھروسہ اٹھ جائے گا۔
اپنے لوگوں کو بی جے پی بچانے کے چکر میں اور اقلیتوں کو دبانے کی جو سیاست چل رہی ہے یہ بی جے پی حکومت کھیل رہی ہے، اس سے واضح ہو جائیگا پولیس بھی اس میں شامل ہے۔
طلبہ یونین کے سابق صدر سلمان امتیاز کا کہنا ہے کہ 23 فروری 2020 کو اتوار کے روز اوپر کوٹ کے علاقے میں پیش آئے واقعے کی ایک پولیس اور حکومت کی جانب سے منصفانہ تفتیش ہونی چاہیے، جس سے گنہگار لوگوں کا پتہ چل جائے گا اور ان کے خلاف سخت سے سخت اور جلد سے جلد ایکشن لیا جائے اور بے گناہ لوگوں کو پولیس پریشان نہ کریں ورنہ پولیس کے اوپر سے عوام کا یقین اٹھ جائے گا۔