علی گڑھ:علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے وائس چانسلر پروفیسر محمد گلریز نے سرسید اکیڈمی میں منعقدہ تقریب میں ایک تجرباتی مطالعہ پر مبنی تحقیقی رپورٹ کی تلخیص کا اجراء کیا۔ جس میں اس بات کا جائزہ لیا گیا ہے کہ وزیر اعظم کے ریڈیو پروگرام 'من کی بات' کا بھارتی لوگوں پر کس طرح کا اثر ہوا ہے۔ تقریب کی صدارت کرتے ہوئے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر محمد گلریز نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے ماہانہ ریڈیو پروگرام 'من کی بات' نے لاکھوں افراد پر اپنی چھاپ چھوڑی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے 'من کی بات' کے ذریعے اتحاد اور تنوع، واسودیو کٹمبکم اور کثیر ثقافتی اقدار کو عوام میں مقبولیت عطا کی ہے۔'
وائس چانسلر نے کہا کہ من کی بات معاشرے کے ہر طبقے کو ایک مثبت پیغام دیتی ہے جس کے ذریعہ انہیں سبقت حاصل کرنے اور کامیاب ہونے اور باہمی تعلق کو مضبوط کرنے اور زندگی کو ہنسی خوشی آگے بڑھانے کی ترغیب ملتی ہے۔ واضح رہے انڈین کونسل آف سوشل سائنس ریسرچ (آئی سی ایس ایس آر)، نئی دہلی نے 'کثرت میں وحدت کے آئینی تصور کا ادراک: من کی بات کا ایک جائزہ' کے عنوان سے یہ ریسرچ پروجیکٹ ڈاکٹر محمد ناصر (اسسٹنٹ پروفیسر، شعبہ قانون، اے ایم یو)، ڈاکٹر احمد موسیٰ خان (اسسٹنٹ پروفیسر، شعبہ کامرس، اے ایم یو) اور مس ثمرین احمد (ریسرچ اسکالر، شعبہ قانون، اے ایم یو) کو تفویض کیا تھا۔
تلخیص کا تعارف کراتے ہوئے ڈاکٹر محمد ناصر نے کہا 'عوام سے مربوط ہونے کی صلاحیت کے لحاظ سے وزیر اعظم نریندر مودی ایک مقبول عام لیڈر ثابت ہوئے ہیں۔ ’من کی بات‘ نے اس صلاحیت کو منفرد انداز میں تقویت دی ہے۔ وہ قوم کے تنوع کا جشن مناتے ہوئے کامیابی کے ساتھ اسے ایک وسیلے کے طور پر استعمال کر رہے ہیں'۔ انہوں نے کہا کہ من کی بات کا ایک مضبوط سماجی اور نفسیاتی پہلو ہے کیونکہ یہ کثرت میں وحدت کے آئینی تصور کی طرف لوگوں کی ذہنوں کو مبذول کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ تحقیق کے مقاصد کو بیان کرتے ہوئے ڈاکٹر ناصر نے بتایا کہ یہ تحقیق واضح کرتی ہے کہ ’من کی بات‘ بین المذاہب مکالمے، ’وسودھیو کٹمبکم‘، مختلف ہندوستانی تہواروں وغیرہ پر بار بار زور دے کر کثرت میں وحدت کو تقویت دینے کا کس طرح ایک مؤثر ذریعہ ہے۔