اردو

urdu

ETV Bharat / state

Joshimath Crisis جوشی مٹھ کے متاثرین کی حمایت میں اے ایم یو طلبا کا احتجاج

جوشی مٹھ میں آئی تباہی کی صورتحال کے پیش نظر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے طلبا نے متاثرہ افراد کی حمایت میں آج ایک احتجاجی مظاہرہ کیا اور حکومت کی کارکردگی پر سوال اٹھایا۔AMU students protest in support of victims

طلبا کا حتجاج
طلبا کا حتجاج

By

Published : Jan 13, 2023, 6:20 PM IST

ریاست اترپردیش کے ضلع علی گڑھ میں واقع عالمی شہرت یافتہ تعلیمی ادارہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں (اے ایم یو) طلبا نے ریاست اتراکھنڈ کے چمولی ضلع کے جوشی مٹھ علاقے میں آئی تباہی کے پیش نظر عوام کی حمایت میں اور حکومت کے خلاف ایک احتجاجی مظاہرہ کرکے جوشی مٹھ کی عوام کے لیے انصاف کا مطالبہ کیا ہے۔ طلباء نے تباہی کا ذمہ دار حکومت کو بتایا کیونکہ وہاں تعمیراتی کام حکومت کی اجازت سے ہی ہو رہا ہے جو وہاں کی خستہ صورتحال کے پیش نظر نہیں ہونا چاہئے تھا۔

طلبا کا حتجاج
اے ایم یو طالب علم محمد تسلیم نے کہا کہ 'درجنوں گھروں پر لال نشان لگادیئے گئے ہیں، جن کا مسمار کیا جانا یقینی ہے جو یہ واضح کرتا ہے کہ کہیں نہ کہیں حکومت مکمل طور پر ناکام ہے۔انہوں نے مہیش کمیٹی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مہیش کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق جوشی مٹھ میں کوئی بھی تعمیری کام نہیں ہونا چاہیے۔ انھوں نے مزید کہا کہ 'جوشی مٹھ کا وہ علاقہ ریڈ الرٹ ہے اور وہاں مقیم عوام کی جان کو خطرہ بھی ہے جبکہ حکومت کو فوری طور پر وہاں کی عوام کو یہ یقین دہانی کرانی چاہیے کہ سرکار ان کے ساتھ ہر طرح سے کھڑی ہے۔اے ایم یو طالب علم محمد حمزہ نے کہا کہ سنہ 2021 میں جوشی مٹھ میں لینڈ سلائڈ ہوئی تھی۔ جس کی وجہ سے ایک درجن سے زائد گھر اس حادثے کا شکار ہوئے تھے۔ جس کی واحد وجہ جانچ کا نہ ہونا ہے۔ کیوں کہ کوئی بھی اسکیم حکومت نکالتی ہے تو اس کی ایک جانچ کمیٹی ہوتی ہے جو اپنی رپورٹ پیش کرتی ہے اور اس کے بعد سرکار کی منظور شدہ اسکیم کو عملی جامہ پہنایا جاتا ہے'۔طلبا رہنما زید شیروانی نے کہا کہ ایک ایک پیسہ جوڑ کر لوگ اپنا گھر بناتے ہیں لیکن حکومت کے سر پر جوں تک نہیں رینگتی ہے۔ جبکہ یہ معاملہ اس ملک کی سب سے بڑی آبادی کا ہے جس کو حکومت بے گھر کررہی ہے۔شیروانی نے کہا کہ میری اے ایم یو اور یہاں کے تمام الومنائی سمیت تدریسی اور غیر تدریسی عملہ کی طرف سے ملک کے صدر جمہوریہ اور وزیراعظم سے درخواست ہے کہ وہ ان کے آشیانوں کے تحفظ کو یقینی بنائیں، اور جب تک ان کا تحفظ یقینی نہیں بنایا جائے گا اس وقت ہم ان کے شانہ بشانہ کھڑے رہیں گے'۔بتایا جا رہا ہے کہ رات کے وقت پہاڑوں کو کاٹنے کے لئے استعمال ہونے والی مشینوں کی آواز دور تک سنائی دیتی ہے۔ جبکہ وارننگ کے بعد بھی پہاڑوں کو کاٹنے کا یہ کام آنے والے وقت میں مزید مہلک ثابت ہو سکتا ہے۔جوشی مٹھ میں گھرو، ہوٹلز اور مندروں میں دراڑیں نظر آنے کے بعد حکومت نے پورے علاقے کو لینڈ سلائیڈنگ زون قرار دیا ہے اور تعمیری کام بند ہونے کے بعد تباہ شدہ مکانات میں رہنے والے لوگوں کو عارضی امدادی مراکز میں لے جایا جا رہا ہے۔واضح رہے کہ جوشی مٹھ میں دراڑیں اور زمین دھنسنے سے متاثر ہونے والے مکانات کی تعداد 723 ہوگئی ہے۔ اور متاثرہ علاقوں میں درجنوں مکانوں کو غیر محفوظ قرار دیا گیا ہے۔ ضلعی انتظامیہ نے ایسے گھروں کے باہر سرخ نشان لگا دیئے ہیں۔ مقامی باشندے، بحالی اور معاوضے کے حوالہ سے حکومت سے ناراض ہیں اور احتجاج کر رہے ہیں۔ تاہم، ریاستی حکومت نے متاثرہ مکانات کے مالکوں کو چار ہزار روپے مہینہ دینے کا اعلان کیا ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details