اردو

urdu

By

Published : Jul 21, 2023, 2:34 PM IST

ETV Bharat / state

AMU Protest منی پور میں خواتین کی برہنہ پریڈ کے خلاف اے ایم یو طلبا کا احتجاج

منی پور گزشتہ دو ماہ سے تشدد کی آگ میں جل رہا ہے۔ اس دوران دو خواتین کی برہنہ پریڈ کے واقعے کے خلاف علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) طلباء نے احتجاجی مارچ نکال کر صدر جمہوریہ کے نام میمورنڈم دیا جس میں قصور وار کو سزائے موت کا مطالبہ کیا۔ احتجاج کے دوران بی جے پی، وزیراعظم اور وزیر داخلہ کے خلاف نعرے بازی بھی کی گئی۔

منی پور وائرل ویڈیو کے خلاف اے ایم یو طلباء کا احتجاج
منی پور وائرل ویڈیو کے خلاف اے ایم یو طلباء کا احتجاج

منی پور وائرل ویڈیو کے خلاف اے ایم یو طلباء کا احتجاج

علی گڑھ: منی پور کا ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو رہا ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ہجوم کی جانب سے دو خواتین کو برہنہ کرکے پریڈ کرایا جا رہا ہے جس کے خلاف اے ایم یو طلباء کا غصہ ایک احتجاجی مارچ میں دیکھا۔ احتجاجی مارچ کے دوران بی جے پی، وزیراعظم اور وزیر داخلہ کے خلاف نعرے بازی بھی کی اور صدر جمہوریہ کے نام ایک میمورنڈم یونیورسٹی پراکٹر پروفیسر محمد وسیم علی کو دیا۔

منی پور اور وائرل ویڈیو پر حکومت اور وزیر اعظم کی خاموشی پر طلباء نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا اگر منی پور میں بی جے پی حکومت نہیں ہوتی تو وزیر اعظم منی پور کی موجودہ صورتحال اور وائرل ویڈیو کے خلاف چیخ چیخ کر بیانات دیتے۔

طلباء نے منی پور کی موجودہ صورتحال کا ذمہ دار بی جے پی حکومت اور منی پور کے وزیر اعلی کو بتایا اسی لئے طلباء اور طلباء رہنماؤں نے وزیر اعلی کا استعفے کے ساتھ خواتین کی وائرل ویڈیو کے قصور واروں کو پھانسی کا مطالبہ بھی کیا۔

موقع پر موجود یونیورسٹی پراکٹر پروفیسر محمد وسیم علی نے بتایا کہ طلباء نے منی پور کی وائرل ویڈیو کے خلاف احتجاجی مارچ نکال کر صدر جمہوریہ کے نام ایک میمورنڈم دیا ہے جس میں قصورواروں کے خلاف کروائی کا مطالبہ کیا۔اے ایم یو میں زیر تعلیم طالب علم صدر الاسلام نے منی پور کی موجودہ صورتحال پر افسوس کا اظہار کیا اور حکومت سے منی پور میں جلد سے خلد امن قائم کرنے کا مطالبہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں:Manipur Women Paraded خواتین کی برہنہ پریڈ، اجتماعی جنسی زیادتی، قتل و غارت گری، جانیے پورا واقعہ

واضح رہے مرکز نے اس وائرل ویڈیو کو لے کر ٹوئٹر اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو نوٹس بھیجا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ یہ واقعہ 4 مئی کو پیش آیا تھا اور اب تک اس معاملے میں صرف ایک شخص کو گرفتار کیا گیا ہے۔ جبکہ ویڈیو میں سینکڑوں افراد نظر آرہے ہیں۔ نوٹس میں حکومت نے خواتین کی برہنہ پریڈ کی ویڈیوز اشتعال انگیز اور زیر تفتیش قرار دیتے ہوئے ٹوئٹر اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے ہٹانے کو کہا ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details