علیگڑھ: کورونا ویکسینیشن کے تیسرے مرحلے کی جانچ کے لیے رضاکاروں کےرجسٹریشن کا عمل اے ایم یو میں 10 نومبر 2020 کو شروع ہوا۔ اے ایم یو کے وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے اس کے افتتاح کے موقع پر اپنا پہلا رجسٹریشن کروایا تھا۔ جس کے کچھ روز بعد ہی کووڈ 19 ویکسینیشن کے تیسرے مرحلے ٹرائل میں میڈیکل کالج کے پرنسپل انویسٹی گیٹر پروفیسر محمد شمیم کے مطابق ویکسین لازمی پروٹوکول کے مطابق ٹرائل میں حصہ لینے والے شخص کو چار ہفتے قبل تک کوئی اور مروجہ یا تجرباتی ویکسین نہیں لینا چاہیے تھا۔ وائس چانسلر کی طبی تاریخ کے مطالعے سے انکشاف ہوا ہے کہ انہیں کچھ دن پہلے انفلوئنزا ویکسین دی گئی تھی۔ جو انہیں سالانہ دی جاتی ہے لہذا وہ ویکسین ٹرائل کے پیرامیٹرز سے باہر ہو گئے تھے اس لئے انہیں ٹرائل میں شامل نہیں کیا جاسکتا۔
لیکن یونیورسٹی گزٹ کے جولائی 2022 میں شائع خصوصی شمارے کووڈ ویکسینیشن میں یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور کو کووڈ ویکسینیشن ٹرائل کے 1000 رضاکاروں میں پہلا رضاکار بتایا گیا ہے اور مختلف زبانوں کے اخبارات کی کٹنگز لگائی گئی ہے۔ جبکہ 1 سال 8 ماہ قبل ہی وائس چانسلر ویکسین ٹرائل کے پیرامیٹرز سے باہر ہو گئے تھے۔ جس پر طلباء اور طلباء رہنماؤں کا کہنا ہے کہ 1866 کے بانی درسگاہ سرسید احمد خان کے تاریخی اور اہمیت کے حامل اے ایم یو گزٹ کے جولائی 2022 کے شمارے میں کووڈ ویکسینیشن ٹرائل کا رضاکار بتایا گیا ہے جبکہ ٹرائل نہیں دیا گیا۔ وائس چانسلر کو تاریخی گزٹ میں سچ دیکھانا چاہیے، جو سچ ہے وہیں دیکھانا چاہیے۔