علیگڑھ: علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے شعبہ اسلامک اسٹڈیز نے مولانا مودودی کی کتابوں اور مضامین کو نصاب سے ہٹا دیا ہے۔ واضح رہے کہ جماعت اسلامی کے بانی اور ممتاز عالم دین مولانا سیدسید ابو الاعلیٰ مودودی کی کتابوں اور مضامین کو قابل اعتراض مانتے ہوئے کچھ لوگوں نے علیگڑھ مسلم یونیورسٹی سمیت دیگر یونیورسٹیز کے نصاب سے ہٹانے کا مطالبہ کیا تھا۔ معترضین کا دعویٰ ہے کہ ان کی کتابوں میں جہادی نظریات پیش کیے گئے ہیں۔ Maulana Maududi Books Removed from Curriculum
اس حوالے سے ملک کے ممتاز ماہرین تعلیم اور دانشوروں کا کہنا ہے کہ بھارتی یونیورسٹیز میں مولانا سید ابوالاعلی مودودی کی ان کتابوں پر پابندی لگائی جائے جس میں جہادی متن موجود ہیں۔ اطلاع کے مطابق اس سلسلے میں تعلیمی شعبے سے وابستہ 22 لوگوں نے وزیراعظم نریندرمودی کوایک خط لکھا اور مطالبہ کیا کہ مالی اعانت والی یونیورسٹیز مثلاً علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، جامعہ ملیہ اسلامیہ اور جامعہ ہمدرد میں داخل نصاب مولانا مودودی کی کتابوں پر پابندی لگائی جائے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ ان کی کتابوں میں نفرت انگیز مواد موجود ہیں۔
وہیں شعبہ اسلامک اسٹڈیز کے پروفیسر عبید اللہ فہد کا کہنا ہے کہ "مولانا سید ابوالاعلی مودودی کی کتابوں پر سب سے زیادہ اعتراض ہو رہے ہیں اس کی وجہ یہ کہ وہ بیسویں صدی کے سب سے بڑے مسلم اسکالر ہیں ان کا اثر پوری مسلم دنیا اور یورپ امریکہ پر ہے کیونکہ وہ مغربی نوآبادیات کے خلاف سب سے بڑی آواز بن کر ابھرے تو ان کے خلاف سب سے زیادہ مواد مغربی ادب میں پایا جاتا ہے"۔ Maulana Maududi Books Removed from Curriculum
پروفیسر عبید اللہ فہد کا مزید بتایا "گزشتہ پچاس سالوں سے میں مولانا سید ابوالاعلی مودودی کو پڑھ رہے ہیں، پڑھا رہے ہیں ان پر پی ایچ ڈی کروائی، میں کئی کتابیں اردو اور انگریزی میں لکھی ہیں، مجھے ایک بھی لائن ان کی ایسی نہیں ملی جس میں دہشتگردی، تشدد یا زیر زمین سرگرمیاں کی حمایت کی گئی ہو یا جو دستور مخالف ہو۔