علیگڑھ:علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) شعبہ رابطہ عامہ کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق وائس چانسلر، پروفیسر طارق منصور نے کہا کہ پروفیسر نارنگ ایک لیجنڈ تھے اور اے ایم یو کے ساتھ ان کی بہت قریبی اور طویل وابستگی تھی۔ وہ یونیورسٹی کورٹ کے رکن، وزیٹر نامنی رہے اور انھیں اعزازی ڈی لٹ (Doctor of Literature) ڈگری سے سر فراز کیا گیا تھا۔ اردو ادب کی مختلف اصناف میں پروفیسر نارنگ کی نمایاں علمی خدمات کے باعث انہیں گذشتہ سال سر سید نیشنل ایکسیلینس ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔
پروفیسرمنصور نے مزید کہا کہ پروفیسر نارنگ اردو زبان اور بھارتی اقدار کے علمبردار تھے۔ ان کا انتقال میرا ذاتی خسارہ ہے کیونکہ ان کے ساتھ میرے گہرے مراسم و روابط تھے۔ میں ڈاکٹر منورما نارنگ اور امریکہ میں مقیم ان کے دو بیٹوں سے دلی تعزیت کرتا ہوں۔ معروف اسکالر و فارسی محقق اور انسٹی ٹیوٹ آف پرشیئن ریسرچ، اے ایم یو کی اعزازی ڈائرکٹر پروفیسر آزرمی دخت صفوی نے کہا کہ پروفیسر نارنگ کو فارسی ادب پر عبور حاصل تھا اور اپنی تحریروں میں وہ حافظ، رومی، خسرو، بیدل اور دیگر ممتاز فارسی مصنفین کا حوالہ دیتے تھے، انہوں نے اردو میں ایک نئی راہ روشن کی۔
پروفیسر امتیاز حسنین (مشہور ماہر لسانیات اور ڈین، فیکلٹی آف آرٹس) نے کہا کہ پروفیسر نارنگ نے اپنی تحریروں میں اسلوبیات، صوتیات اور دیگر لسانی وسائل کا استعمال کیا۔ انھوں نے لسانیات کی باقاعدہ تربیت حاصل کی تھی۔ ان کی موت سے ایک خلا پیدا ہوگیا جس کا پُر ہونا مشکل ہے۔ پروفیسر محمد علی جوہر (صدر، شعبہ اردو) نے پروفیسر نارنگ کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا اور پروفیسر نارنگ کو اردو زبان کے علمبردار کے طور پر ایک طاقتور آواز قرار دیا جن کی بھارتی ادب میں کوئی مثال نہیں ملتی۔