اترپردیش کے علیگڑھ مسلم یونیورسٹی اردو اکیڈمی کے سابق ڈائریکٹر ڈاکٹر راحت ابرار کے مطابق "مسلمانوں کے پاس تعلیمی ترقی کی کنجی اب بھی ان کے پاس ہے اگر وہ چاہیں تو سرسید احمد خاں کے نظریہ ’اپنی مدد آپ‘ پر عمل پیرا ہوکر اپنے تعلیمی ادارے قائم کرسکتے ہیں اور اپنی کمیونٹی کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرسکتے ہیں"۔AMU Historical Boundry Wall In Worst Condition
واضح رہے محمڈن اینگلو اورینٹل (ایم اے او) کالج 1877 سے پہلے مدرسۃالعلوم تھا جو 1920 میں پارلیمانی ایکٹ کے تحت علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) میں تبدیل ہوا۔
AMU Historical Boundry Wall یونیورسٹی کی تاریخی اہمیت کی حامل باؤنڈری وال بدحالی کا شکار - ڈائریکٹر ڈاکٹر راحت ابرار
علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) ملک کا واحد تعلیمی ادارہ ہے جہاں پر سب سے زیادہ تاریخی عمارت موجود ہیں جس میں تقریبا 140 سال پرانی محمڈن اینگلو اورینٹل (ایم اے او) کالج کی باؤنڈری وال بھی شامل ہے جو ان دنوں دیکھ ریکھ نہ ہونے کے سبب بدحالی کا شکار ہے۔AMU Historical Boundry Wall
![AMU Historical Boundry Wall یونیورسٹی کی تاریخی اہمیت کی حامل باؤنڈری وال بدحالی کا شکار یونیورسٹی کی تاریخی اہمیت کی حامل باؤنڈری وال بدحالی کا شکار](https://etvbharatimages.akamaized.net/etvbharat/prod-images/768-512-16276483-366-16276483-1662219603840.jpg)
یہ بھی پڑھیں:Badaun Jama Masjid Controversy گیان واپی کے بعد اب بدایوں کی جامع مسجد میں مندر ہونے کا دعویٰ
اطلاع کے مطابق یونیورسٹی میں موجود تاریخی باؤنڈری وال سے متعلق خواجہ الطاف حسین حالی نے لکھا ہے کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ کالج کے چاروں طرف کچھ لوگ ہاتھ سے ہاتھ باندھے کھڑے ہیں تاکہ اگر کوئی مصیبت ادارے پر آتی ہے تو وہ اس کو روک لیں۔
چونکہ اے ایم یو اپنے قیام کے سو سال (1920-2020) مکمل کر چکی ہے تو یونیورسٹی انتظامیہ کو یونیورسٹی میں علیگڑھ تحریک یا سرسید احمد خان پر ایک فاؤنڈیشن کورس شروع کرنا چاہیے تاکہ طلبا کو اپنے ادارے کی تاریخی اہمیت، مقاصد اور اپنی تھذیب و ثقافت سے مکمل طور پر واقف ہوسکیں۔