علی گڑھ کی تاریخی شمشاد مارکیٹ میں موجود کتابوں کی خریداری اے ایم یو بند ہونے سے متاثر ہوئی ہیں۔ شمشاد مارکیٹ میں موجود کتابوں کی دکانوں سے ذیادہ تر اے ایم یو کے ہی طلبہ و طالبات اور اساتذہ مذہبی، ادبی اور تاریخی کتابیں خرید تے تھے۔ تاہم گذشتہ ڈیڑھ برسوں سے کورونا کے سبب یونیورسٹی بند ہونے سے دکاندار پریشان ہیں۔
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کیمپس کے قریب موجود کتابوں کی دکانیں، چائے کے ڈھابے، کھانے کے ہوٹل یونیورسٹی کے بند ہونے کی وجہ سے متاثر ہیں۔
مذکورہ ادارہ میں تقریبا تیس ہزار سے زیادہ طلبہ و طالبات تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ اور بیس سے زیادہ ہال ہیں جس کی وجہ سے اے ایم یو کیمپس کے آس پاس رونق رہتی تھی۔ اور بازار آباد رہتے تھے۔
شمشاد مارکیٹ پر موجود جامعیہ مکتبہ کے انچارج حافظ محمد صابر نے بتایا یونیورسٹی بند ہونے سے کتابوں کی خریداری تقریبا ختم ہو گئی ہے۔
طلبہ اور اساتذہ یونیورسٹی بند ہونے سے کتابوں کی خرید کے لئے آتے نہیں ہیں۔ اور عام لوگ کتابوں کی طرف دیکھتے نہیں ہیں۔ صبح سے لے کر شام تک بیٹھے رہتے ہیں ۔
ایجوکیشنل بک ہاؤس کے مالک اسد یار خان کا کہنا ہے کہ ہمارے یہاں طلبہ اور اساتذہ آتے تھے ۔کتابوں کی خرید اری کرتے تھے ۔جو طالب علم ریسرچ کرتے تھے وہ بھی کتابیں خرید تے تھے ۔تاہم لیکن اب بازار میں رونق نہیں ہیں کیونکہ یونیورسٹی بند ہے۔
شمشاد مارکیٹ میں موجود کتابوں کی دکانیں بہت متاثر ہوئی ہیں کیونکہ اے ایم یو کہ ہی زیادہ تر لوگ کتابوں کی خرید کیا کرتے تھے۔