علیگڑھ: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے احمدی اسکول (برائے نابینایان) کے طلبہ نے آج پھر اسکول کے مرکزی دروازے پر اپنے مطالبات کو لیکر احتجاج کیا۔ بعد ازیں ایم یو کے جواہر لال نہرو میڈیکل کالج میں زیر علاج دسویں جماعت کے ایک نابینا طالب علم عبدالباسط نے الزام لگایا کہ احتجاج کے دوران اسکول کے کسی ملازم نے اسے ڈنڈے سے مارا جس کی وجہ سے اس کے کندھے میں چوٹ آئی ہے۔
طالب علم عبدالباسط نے بتایا کہ "اپنے مطالبات کو لے کر کچھ روز سے ہم لوگ احتجاج کر رہے ہیں۔ اسکول انتظامیہ نے ہمارے ہوسٹل میں ضرورت سے زیادہ کیمرے نصب کردیے ہیں۔ کلاس روم، لابی، کمرے اور بیت الخلا میں بھی کیمرے لگا دیے ہیں جس کے خلاف جب ہم نابینا طلبہ نے احتجاج کیا تو پراکٹر کے آنے سے قبل ہی کیمرے ہٹا دیے گئے۔
عبدالباسط کا کہنا ہے کہ "اسکول کے سپروائزر شاکر جن کو پڑھنا لکھنا نہیں آتا، وہ ہم سے بدتمیزی کرتے ہیں اور گالیاں دیتے ہیں۔ جب ہم نے کیمروں کے خلاف احتجاج کیا تو انہوں نے ہمارے کمرے میں آکر ہماری ویڈیو بنائی تھی۔ آج ہم اپنے مطالبات کے حوالے سے پر امن احتجاج کر رہے تھے، اس دوران کسی ملازم نے میرے ساتھ تین دیگر طلبہ کو ڈھنڈے سے مارا، اب کون مارا، مجھے نہیں معلوم، میں نابینہ ہوں لیکن وہ ملازم ہی تھا۔'عبدالباسط نے انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ جس شخص نے مجھے مارا ہے اس پر فورا ایکشن لیا جائے۔ ہوسٹل میں جو ضرورت سے زیادہ کیمرے لگائے گئے ہیں جن سے ہماری رازداری کو نشانہ بنایا جارہا ہے، ان کو ہٹایا جائے اور سپروائزر شاکر صاحب جن کو پڑھنا لکھنا نہیں آتا، ان کے خلاف بھی ایکشن لیا جائے۔