علی گڑھ:عالمی شہرت یافتہ علیگڈھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) ملک کا واحد تعلیمی ادارہ ہے جس کو اپنی یونیورسٹی کا وائس چانسلر منتخب کرنے کا حق حاصل ہے لیکن گزشتہ 18 ماہ سے مستقل وائس چانسلر کی غیر موجودگی سے اب یہ سوالات اٹھنا شروع ہو گئے ہیں کہ کیا اب یہ حق یونیورسٹی کے پاس نہیں رہا ؟ کیا اب یونیورسٹی کا اگلا وائس چانسلر سرچ کمیٹی سے بانے گا۔
جس کے خلاف گزشتہ تقریبا دو ماہ سے یونیورسٹی میں طلباء اور اساتذہ پریس کانفرنس، احتجاجی مارچ، صدر جمہوریہ اور اے ایم یو انتظامیہ کے نام میمورنڈم اور دھرنا دے کر موجودہ انتظامیہ سے جلد سے جلد مستقل وائس کی تقرری کا طریقہ کار شروع کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں اسی ضمن میں ایک ہفتے قبل اساتذہ کے اعلان کے بعد ٹیچنگ اسٹاف کلب میں ایک خصوصی مشترکہ اجلاس منعقد کیا گیا جس میں بڑی تعداد میں ٹیچرس ایسوسی ایشن، طلباء قدیم کی تنظیم کے سابق عہدیداران، طلباء یونین کے سابق عہدیداران، اے ایم یو ایگزکیٹو ممبران اور کورٹ کے اراکین نے شرکت کرکے ایک قرارداد منظور کیا ہے جس میں 30 ستمبر 2023 تک ایگزیکٹو کونسل کی میٹنگ اور 15 اکتوبر 2023 تک کورٹ کی میٹنگ کرکے مستقل وائس چانسلر کے لئے تین نام منتخب کرنے صدر جمہوریہ کے پاس ان میں سے کسی کی نامزدگی کے لئے یونیورسٹی انتظامیہ بھیجے باصورت دیگر یوم سر سید (17 اکتوبر) کو جشن یوم سر سید کی جگہ بین الاقوامی سطح پر "یوم اے ایم یو بچاؤ" منایا جائے گا۔
مشترکہ اجلاس میں ملک بھر سے آئے طلباء قدیم اور طلباء یونین کے سابق عہدیداران سمیت دیگر دانشوران نے شرکت کی اور مسلم یونیورسٹی کے وائس چانسلر کی تقرری کے عمل کو شروع نہ کرنے کو حکومت کی ایک سوچی سمجھی سازش قرار دیا اور کہا گیا کہ یہ سب کچھ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کو ختم کرنے کی سازش کا حصہ ہے جس کی شروعات سابق وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور کے زمانہ میں ہوئی تھی اور اب کارگزار وائس چانسلر پروفیسر محمد گلریز اسکو آگے لے جانے کا کام کررہے ہیں.
اس موقع پرسابق رکن راجیہ سبھا اور طلباء یونین کے سابق صدر محمد ادیب، سپریم کورٹ کے معروف وکیل اور طلباء یونین کے سابق سیکریٹری زیڈ کے فیضان، طلبا یونین کے سابق صدر عبدالبصیر خاں، اترپردیش کے سابق وزیر و طلباء لیڈر رہے ڈاکٹر مسعود احمد، طلباء یونین کے سابق صدر ڈاکٹر آعظم بیگ وغیرہ نے خطاب کیا وہیں اے ایم یو کے سابق پروکٹر پروفیسر نفیس احمد نے کہا کہ یہ وقت دہلی جاکر جنتر منتر پر دھرنا دینے کا ہے اور یہ بتانے کا ہے کہ حکومت اس بات کو سمجھ لے کہ ہم لوگ انکی سازشوں کو کامیاب نہیں ہونگے دینگے۔