ریاست اتر پردیش کے امروہہ ضلع کے کوتوالی علاقے محلہ باتوال کے رہائشی 'تصور اذان' کی آج نہ صرف امروہہ ضلع میں بلکہ دوسرے اضلاع میں بھی اپنی ایک الگ پہچان ہے۔ 'تصور اذان' کے ذریعہ چلائے جانے والے خون عطیہ مہم میں آج 500 کے قریب نوجوان شامل ہوگئے ہیں۔
اس حوالے سے جب ای ٹی وی بھارت نے 'تصور اذان' سے بات کی تو انہوں نے بتایا کہ تقریبا 12 سال قبل ایک ضرورت مند گھرانے کو دیکھ کر انہوں نے خون عطیہ کرنے کا سخت احساس ہوا اور آہستہ آہستہ وہ ان خاندانوں کا سہارا بن گئے جن کو خون کی ضرورت ہے۔
تصور اذان نے بتایا کہ ان کی مہم 12 سال قبل شروع ہوئی تھی، ان کی اس کوشش نے 1 سال قبل این جی او رجسٹریشن کی شکل اختیار کی اور اب لوگ اس مہم کو ' نو یووک سرودھرما' تصور اذان کمیٹی کے نام سے جانتے ہیں۔خون عطیہ کرنے کی یہ مہم جو صرف 2 افراد سے شروع ہوئی تھی اس میں آج نہ صرف امروہہ بلکہ دیگر اضلاع سے 500 سے زائد نوجوان بغیر کسی مذہب اور ذات پات کے اپنے خون کی عطیہ کرتے ہیں۔چاہے ہندو ہو یا مسلمان ہو، ان کا اس سے کوئی لینا دینا نہیں ہے، ان کا مقصد صرف خون عطیہ کرکے اس زندگی کو ہر ضرورت مندوں کے لیے وقف کرنا ہے۔تصور نے کہا کہ ہم لوگ تھیلیسیمیا کی بیماری میں مبتلا بچوں کو خاص طور پر خون کا عطیہ کرتے ہیں، کیونکہ ان بچوں کو وقتا فوقتا خون کی ضرورت ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت تک ان کی ٹیم نے 1200 یونٹ سے زیادہ خون کا عطیہ کیا ہے اور خاص طور پر کورونا وائرس کے دوران خون کا عطیہ کرنا ان کی ٹیم کے لیے ایک اہم تاریخی لمحہ ہے۔تصور اذان نے بتایا کہ انہوں نے جو واٹس ایپ گروپ بنایا ہے۔ اس کے ذریعے اور ضلعی اسپتال سے وابستہ ڈاکٹروں کے ذریعہ انہیں خون کے عطیات دینے کے بارے میں معلومات حاصل ہوتی ہیں اور ان کی ٹیم سے وابستہ نوجوان موقع پر ہی ضرورت مندوں کو خون کا عطیہ دیتے ہیں۔ اس مہم سے ہندو مسلم اتحاد کو ایک نئی طاقت ملی ہے کیونکہ مسلم اور ہندو دونوں مذاہب کے نوجوان اس ٹیم میں شامل ہیں۔