سی اے اے اور این آر سی احتجاجی مظاہرہ کے معاملہ میں رامپور جیل میں مقید سجادہ نشین فرحت احمد خان جمالی نے جیل سے اپنا ایک خط ارسال کرکے کہا ہے کہ 21 دسمبر 2019 کو این آر سی اور سی اے اے کی مخالفت میں شہر امام مفتی محبوب علی وجیہی، جمعیت علماء کے ضلع صدر مولانا اسلم جاوید قاسمی، شیعہ امام مولانا محمد زماں باقری، فیضان رضا نوری، اور میرے یعنی فرحت احمد جمالی کے اعلان پر 21 دسمبر کو احتجاجی مظاہرہ ہونا تھا۔
20 دسمبر کو ضلع انتظامیہ کی اجازت نہ ملنے پر علماء نے مظاہرہ کو منسوخ کر دیا تھا اور مساجد و مزارات سے اعلان کروائے گئے کہ مظاہرہ نہیں کیا جائے گا، لوگ اپنے گھروں میں رہیں۔ پھر بھی 21 دسمبر کو بھیڑ سڑکوں پر نکل پڑی اور ہاتھی خانہ چوراہے پر پولیس نے بیریکیڈنگ لگا دیا۔ جس سے وہاں عوام اور پولیس کے درمیان تصادم ہوگیا اور فیضنامیایک نوجوان شہید بھی ہو گیا۔ جس کو لوگوں نے پولیس کی گولی سے ہلاکت بتایا۔
مظلوموں کی لڑائی لڑتا رہوں گا، جیل سے فرحت جمالی کا خط - سجادہ نشین فرحت احمد خان جمالی
ریاست اترپردیش کے رامپور ضلع جیل میں مقید معروف درگاہ حافظ شاہ جمال اللہ کے سجادہ نشین فرحت احمد خان جمالی نے جیل سے جاری اپنے ایک خط میں کہا ہے کہ قوم کی ہمدردی اور اللہ کی رضا کے لئے جیل آیا ہوں، مجھے مایوسی نہیں فخر ہے۔ مظلوموں کی لڑائی ہمیشہ لڑتا رہوں گا۔
میں فرحت جمالی 21 دسمبر 2019 کو درگاہ حافظ شاہ جمال اللہ کے آستانہ میں تھا درگاہ پر بڑی تعداد میں بھیڑ جمع ہو گئی تھی۔ بھیڑ کو میں نے درگاہ میں روک رکھا اور سڑکوں پر نہیں جانے دیا اور ٹھیک 12:30 دوپہر ایس ڈی ایم صدر اور سی او سٹی درگاہ پر آئے اور ان کو میمورنڈم دیا گیا۔ رامپور عید گاہ پر بہت بھیڑ تھی جس کو دیکھ کر افسران پریشان ہو گئے اور بھیڑ امنڈنے لگی۔ جس کو دیکھ انتظامیہ نے علماء کو عید گاہ بلایا اور بھیڑ کو گھر واپس بھیج دیا۔
مجھے بھی ایس ڈی ایم صدر اور سی او سٹی اپنے ساتھ لیکر گئے تھے اور میں نے بھی انتظامیہ کا تعاون کیا تھا جس سے ماحول پرسکون ہوا تب سے بڑی تعداد میں بے قصور لوگوں کو این آر سی اور سی اے اے مخالف مظاہرے کے الزام میں جیل بھیجا جانے لگا اور یہ سلسلہ اب تک بھی جاری ہے۔ جس کی میں نے سخت الفاظ میں مذمت کی اور آج مجھے ہی پھنسا دیا گیا۔ جھوٹے کیسز درج کئے گئے جو سراسر جھوٹ اور ناانصافی پر مبنی ہیں۔ ضلع انتظامیہ اور پولیس انتظامیہ مجھ سے رنجش رکھتے ہیں۔