اردو

urdu

ETV Bharat / state

FIR against Professor اے ایم یو پروفیسر پر چھیڑ چھاڑ اور ہراساں کرنے کا الزام، ایف آئی آر درج

علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو)، شعبہ وائلڈ لائف کی ریسرچ اسکالر ہیرا خاتون نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو میں اپنے سپروائزر پروفیسر عفیف اللہ خان پر چھیڑ چھاڑ اور ہراساں کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کارروائی کا مطالبہ کیا۔

چھیڑ چھاڑ اور ہراساں کا پروفیسر پر الزام، ایف آئی آر درج
چھیڑ چھاڑ اور ہراساں کا پروفیسر پر الزام، ایف آئی آر درج

By

Published : Jun 11, 2023, 8:02 PM IST

چھیڑ چھاڑ اور ہراساں کا پروفیسر پر الزام، ایف آئی آر درج

علیگڑھ:استاد کا مقام ہر اعتبار سے عزت اور قدر و منزلت کا مستحق ہے۔ طلبہ کی تعلیم وتربیت کی بڑی اہم ذمہ داری ہے جو استاد اس ذمہ داری کو دیانت داری، نیت اور خلوص کے ساتھ سر انجام دیتا ہے۔ وہ قوم کی صحیح معنوں میں بہت بڑی خدمت کرتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ استاد اور شاگرد کے رشتے سے زیادہ جاذبیت رکھنے والا کوئی رشتہ نہیں ہے لیکن افسوس جتنا یہ رشتہ اہمیت رکھتا تھا اب دور جدید میں نہیں رکھتا کیونکہ آج اس کی اہمیت کے بجائے بے قدری زیادہ ہے۔ کبھی استاد طالب علم پر تو کبھی طالب علم استاد پر الزام عائد کرتے نظر آتے ہیں۔

اپنے ہی استاد پر شاگرد کے الزامات سے متعلق ایک معاملہ علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے شعبہ وائلڈ لائف سائنس کا سامنے آیا ہے جو آج کل سوشل میڈیا اور میڈیا میں سرخیاں میں بنا ہوا ہے۔ ریسرچ اسکالر ہیرا خاتون نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو میں بتایا میرا 2017 میں پی ایچ ڈی میں داخلہ ہوا تھا میرے سپروائزر پروفیسر عفیف اللہ پی ایچ ڈی کا مقالہ جمع کرانے کے نام پر فحش مطالبات کیا کرتے تھے۔ جس کے خلاف مینے یونیورسٹی انتظامیہ کے بعد اپنے سپروائزر کے خلاف تھانہ سول لائن میں دفع 354 کے تحت 27 مئی کو مقدمہ درج کروادیا تھا، میرے دفعہ 164 کے تحت مجسٹریٹ کے سامنے بیان درج ہونے تھے جو آج نہیں ہو پائے۔

چھیڑ چھاڑ اور ہراساں کا پروفیسر پر الزام، ایف آئی آر درج
ہیرا نے پروفیسر عفیف اللہ پر الزامات عائد کرتے ہوئے کہا "وہ مجھے ہمیشہ اپنی گندی نظروں سے اپر سے نیچے دیکھتا تھا، میرا لباس، جسم، چہرہ دیکھتا تھا میری آنکھوں کو نشیلی بتا کر میری ہر چیز پر تبصرے کیا کرتا تھا جس کو میں اکثر اس لیے نظر انداز کردیتی تھی کیونکہ میں ان سے لڑ نہیں سکتی تھی۔ عفیف کا دفتر جب شعبہ کے پیچھے کی جانب شفٹ ہوا تو ان کی بدتمیزوں کی انتہا بڑھ گئی کیونکہ وہاں کوئی نہیں رہتا تھا، وہ اکثر مجھے وہاں بلاتے تھے اور برداشت سے باہر تبصرے کیا کرتے تھے، چائے بنانے کے بہانے مجھے چھوٹے کمرے بھیجتے تھے جہاں انہوں نے میرے ساتھ کئی بار بدتمیزی کی اس کے ساتھ میرے ساتھ بہت جیزیں کی گئی جس کو میں کیمرے پر ذکر نہیں کر سکتی ہوں اس لیے میں چاہتی ہوں عفیف اللہ خان کے خلاف کروائی کی جائے تاکہ اس طرح کے تمام پروفیسر کو سبق مل سکے"
چھیڑ چھاڑ اور ہراساں کا پروفیسر پر الزام، ایف آئی آر درج
الزام عائد کرتے ہوئے ہیرا نے مزید کہا اے ایم یو میں ہر دوسرے شعبہ میں پروفیسر اپنے انڈر رسرچ اسکالر کا جنسی طور پر ہراساں کررہا ہے لیکن کوئی سامنے آکر اس سے متعلق کچھ کہنے کی ہمت نہیں کرپا رہی ہے جب کہ کیمپس میں سب کو معلوم ہے اور اب مینے اس کے خلاف آواز بلند کی ہے تو میرے والد پر ایف آئی آر واپس لینے کے لیے دباؤ بنایا جا رہا ہے لیکن میرے والد اور بھائی میرے ساتھ ہیں۔ عفیف اللہ نے مقدمہ درج ہونے کے بعد بھی الزامات سے متعلق ای ٹی وی بھارت کے نمائندے کو کیمرے پر کچھ بھی کہنے سے صاف انکار کردیا تھا۔
چھیڑ چھاڑ اور ہراساں کا پروفیسر پر الزام، ایف آئی آر درج

ABOUT THE AUTHOR

...view details