اردو

urdu

ETV Bharat / state

گیانواپی مسجد مقدمے سے متعلق مسلم فریق کی تمام عرضیاں خارج

Gyanvapi Mosque Case Allahabad High Court Verdict ریاست اترپردیش کے پریاگ راج میں الہ آباد ہائی کورٹ نے گیانواپی مسجد معاملے سے متعلق مسلم فریق کی جانب سے دائر کردہ پانچ عرضیوں کو خارج کردیا۔ 8 دسمبر کو گزشتہ سماعت پر عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔

Etv Bharat
Etv Bharat

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Dec 19, 2023, 10:57 AM IST

Updated : Dec 19, 2023, 12:11 PM IST

پریاگ راج: الہ آباد ہائی کورٹ نے آج بروز منگل مسلم فریق کی تمام درخواستوں کو مسترد کر دیا۔ الہ آباد ہائی کورٹ نے گیانواپی مسجد مقدمے سے متعلق 5 عرضیوں پر 8 دسمبر کو سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔ ان میں سے تین درخواستیں وارانسی کی عدالت میں 1991 میں دائر کردہ مقدمے سے متعلق ہیں، جبکہ دو درخواستیں اے ایس آئی کے سروے آرڈر کے خلاف دائر کی گئی تھیں۔ سنہ 1991 کے اس معاملے میں متنازع جگہ کو ہندوؤں کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ یہاں عبادت کے لیے بھی اجازت طلب کی گئی تھی۔

عدالت نے متنازع جگہ پر عبادت کا حق مانگنے والے ہندو عرضی گذاروں کی درخواست پر بھی اپنا فیصلہ سنایا۔ مسلم فریق نے وارانسی کی ایک عدالت میں زیر التوا دیوانی مقدمے کی برقراری کو چیلنج کیا تھا جس میں ہندو عرضی گزاروں نے گیانواپی مسجد کمپلیکس کے مقام پر مندر کی بحالی کا مطالبہ کیا تھا۔ آج کے فیصلے میں الہ آباد ہائی کورٹ نے 1991 کے مقدمے کی برقراری کو اس بنیاد پر برقرار رکھا کہ اسے مذہبی عبادت گاہوں کے ایکٹ 1991 کے ذریعے روکا نہیں گیا ہے۔ انجمن انتفاضہ مسجد کمیٹی نے اپنی عرضیوں میں گیانواپی مسجد کا سروے کرانے کے عدالتی حکم کو بھی چیلنج کیا تھا۔ اس ضمن میں ہندو فریق نے دلیل دی تھی کہ گیانواپی مسجد مندر کا ایک حصہ ہے۔

وارانسی کی عدالت میں زیر التواء دیوانی مقدمہ کا مقصد متنازعہ جگہ پر ایک قدیم مندر کو بحال کرنا ہے جس پر اب مسجد کا قبضہ ہے۔ انجمن انتفاضہ مسجد کمیٹی اور اتر پردیش سنی سنٹرل وقف بورڈ نے 8 اپریل 2021 کو وارانسی کی عدالت کے فیصلے کے خلاف درخواستیں دائر کی تھیں جس میں گیانواپی مسجد کا مکمل سروے کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔

یہ مقدمہ وارانسی کی ضلعی عدالت میں سنہ 1991 میں دائر کیا گیا تھا۔ اس مقدمے میں تین بار فیصلہ محفوظ رکھنے کے بعد عدالت نے درخواستوں پر دوبارہ سماعت کی۔ اور فیصلہ 8 دسمبر کو محفوظ کر لیا گیا تھا۔ قبل ازیں سماعت کے دوران یوپی سنی سنٹرل وقف بورڈ، ہندو پارٹی اور انجمن مسجد کمیٹی نے الہ آباد ہائی کورٹ میں اپنے دلائل پیش کیے تھے۔

  • گیان واپی مسجد سروے کی رپورٹ عدالت میں پیش

آرکائیو لوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی، محکمہ آثار قدیمہ) کی جانب سے پیر کو وارانسی ضلع عدالت میں گیان واپی مسجد احاطے کی اپنی سائنٹفک سروے رپورٹ پیش کردی گئی ہے۔ ہندو فریق کے وکیل مدن موہن یادو نے بتایا کہ اے ایس آئی کے افسر اور اس کے وکیل امت مشرا شریواستو ضلع جج اجئے کرشنا وشویش کی عدالت میں پیش ہوئے اور ایک سیل بند لفافے میں سائنٹفک سروے کی رپورٹ حوالے کی۔ عدالت نے رپورٹ قبول کر لی اور سماعت کی اگلی تاریخ 21 دسمبر طے کی ہے۔

مزید پڑھیں: 'گیان واپی مسجد کا سروے واقعی ہمارے لیے بڑی بدقسمتی کی بات'

قابل ذکر ہے کہ 11 دسمبر کو اے ایس آئی کے وکیل نے رپورٹ جمع کرنے کے لئے ایک ہفتے کا اضافہ وقت طلب کیا تھا۔ اس کے پیچھے دلیل دی تھی کہ سپرنٹنڈنٹ اویناش موہنتی کے علیل ہونے کی وجہ سے وہ عدالت میں پیش نہیں ہوسکے۔ ضلع عدالت نے تب ایک ہفتے کی مزید مدت بڑھا دی تھی اور 18 دسمبر تک رپورٹ سونپنے کا حکم دیا تھا۔ گذشتہ 21 جولائی کو وارانسی ضلع عدالت نے گیان واپی مسجد احاطے کے سائنٹفک سروے کی ہدایت دی تھی۔

Last Updated : Dec 19, 2023, 12:11 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details