مسلمان اپنے حق رائے دہی کا استعمال کن بنیادوں پر کریں اور مسلمانوں کے وہ کون سے اہم مسائل ہیں جن کو یہ اپنے سیاسی امیدواروں کے درمیان رکھ سکتے ہیں۔ انہیں تمام سوالوں کو جاننے کے لیے ای ٹی بھارت کی ٹیم نے انڈین یونین مسلم لیگ کے ضلع صدر فاروق میاں سے خاص بات چیت کی۔
ریاست اترپردیش کے ضلع رامپور کی تحصیل سوار اسمبلی حلقہ 34 کے ضمنی انتخاب کی تیاریاں تیز ہوتی جا رہی ہیں۔ ضلع انتظامیہ انتخاب کے لیے پوری طرح الرٹ ہو چکی ہے۔ بہار اسمبلی کے آئندہ ماہ ہونے والے انتخاب کے ساتھ ہی الیکشن کمیشن نے اترپردیش سمیت کئی دیگر صوبوں میں بھی اسمبلی اور پارلیمنٹ کی خالی نشستوں پر بھی انتخابات کرانے کا اعلان کیا ہے۔
اسی کے تحت رامپور کی سوار اسمبلی سیٹ کو پر کرنے کے لیے ضمنی انتخاب بھی ہونا ہے۔ اس سیٹ کو حاصل کرنے کے لیے تمام سیاسی پارٹیاں اپنی زور آزمائی کے لیے تیار نظر آنے لگی ہیں۔
بتا دیں کہ رامپور ضلع کی یہ اسمبلی سیٹ سب سے زیادہ 75 فیصد مسلم آبادی والی سیٹ کے طور پر بھی جانی جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہاں اکثر مسلم امیدوار ہی چن کر اسمبلی جاتے رہے ہیں۔ لیکن دوسری جانب اگر بات کی جائے ان مسلم تنظیموں کے رہنماؤں کی جو مسلم مسائل کو لےکر سرگرم رہتے ہیں۔
ان کے مطابق آج کسی بھی سیکولر سیاسی پارٹی کے نمائندوں نے مسلمانوں کے مسائل کی جانب کوئی خاطر خواہ توجہ نہیں دی۔ بلکہ انہوں نے ہمیشہ مسلمانوں کو صرف ووٹ بینک کے طور پر استعمال کیا ہے۔ انڈین یونین مسلم لیگ کے ضلع صدر فاروق میاں نے ای ٹی وی بھارت سے اپنی خصوصی بات چیت میں کچھ اسی قسم کی باتوں کا ذکر کیا۔