اردو

urdu

ETV Bharat / state

'شادیوں میں تعلیم سے زیادہ خرچ کرنے والی قوم کیسے کامیاب ہوسکتی ہے'؟ - جہیز سمیت دیگر خرافات کا خاتمہ

ملک بھر میں آسان و مسنون نکاح کے تعلق سے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ اصلاح معاشرہ کمیٹی کی جانب سے ایک مؤثر مہم چلائی جارہی ہے۔ مہم کا مقصد یہ ہے کہ آئندہ وقت میں مسلم طبقہ سے شادی بیاہ کے دوران ہونے والی فضول رسومات اور جہیز سمیت دیگر خرافات کا خاتمہ ہو۔

وہ قوم کس طرح کامیاب ہو سکتی ہے جو شادیوں میں تعلیم سے زیادہ خرچ کرتی ہے
وہ قوم کس طرح کامیاب ہو سکتی ہے جو شادیوں میں تعلیم سے زیادہ خرچ کرتی ہے

By

Published : Mar 29, 2021, 8:18 PM IST

اس تعلق سے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے سکریٹری جناب ظفر یاب جیلانی نے 'دانشوران قوم و ملت کا پیغام ملت اسلامیہ کے نام' عنوان پر منعقد کی جانے والی آن لائن کانفرنس میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اصلاح معاشرہ کمیٹی کی جانب سے چلائی جانے والی سادہ اور آسان نکاح مہم وقت کی اہم ضرورت ہے اور جس منظم طریقہ اور وسیع پیمانے پر یہ مہم شروع ہوئی ہے، اس سے اس بات کی امید جاگی ہے کہ اصلاحی کاموں کی بنیاد مسلم معاشرہ میں مضبوط ہوگی اور خاص طریقہ پر نکاح کے سلسلہ میں پائی جانے والی خرابیوں پر قدغن لگے گی۔

وہ قوم کس طرح کامیاب ہو سکتی ہے جو شادیوں میں تعلیم سے زیادہ خرچ کرتی ہے

انہوں نے چند قیمتی تجاویز پیش کرتے ہوئے اس مہم کو مسلسل جاری رکھنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ اصلاح معاشرہ کمیٹی، آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی جانب سے منعقد کی جانے والی آن لائن کانفرنس میں ملک کی ممتاز شخصیات اور کئی اہم تعلیمی اداروں کے سربراہ نے شرکت کی۔

اس موقع پر شاہد لطیف نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سادہ اور آسان نکاح مہم کو برادران وطن تک وسیع کرنے کی گذارش کی۔ انہوں نے خوشگوار ازدواجی زندگی کے لئے کاؤنسلنگ کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ جلسوں اور کانفرنسوں سے زیادہ عملی نمونوں کی ضرورت ہے۔

وہ قوم کس طرح کامیاب ہو سکتی ہے جو شادیوں میں تعلیم سے زیادہ خرچ کرتی ہے

مشہور دانشور و سماجی کارکن قاسم رسول الیاس نے اپنے خطاب میں بتایا کہ بورڈ کا ایک اہم کام اصلاح معاشرہ ہے اور اسے وسیع پیمانے پر انجام دینے کی ضرورت ہے۔ بورڈ کے کاموں کی الگ الگ جہتیں ہیں لیکن یہ کام مستقل اور مسلسل جاری رہنا چاہیے۔

انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ بورڈ کی جانب سے ہر مسجد میں خطبہ جمعہ بھیجا جانا چاہیے تاکہ اصلاح معاشرہ کا پیغام ہر مسجد سے دیا جا سکے۔

اجلاس کے آغاز میں ثناء اللہ (سابق آئی اے ایس افسر ) نے مساجد کو مختلف دینی خدمات کا مرکز بنانے کی بات کہی۔ اسی طرح نثار احمد (سابق آئی پی ایس افسر ) نے ولیمہ کی سادگی اور بارات کے خاتمہ کی بات کہی۔

مولانا شبیر احمد ندوی (ناظم مدرسہ اصلاح البنات ) نے کرناٹک میں انجام دی جانے والی اصلاحی سرگرمیوں پر روشنی ڈالی اوریہ بتایا کہ چند دن پہلے بنگلور کے ایک بڑے مالدار گھرانے کی لڑکی کی رسم منگنی ایک بڑے ہوٹل میں انجام پائی اس مہم کے شروع ہونے کے بعد ان سے گفتگو کی گئی تو الحمد للہ انہوں نے سادگی کے ساتھ مسجد میں نکاح کی تقریب منعقد کرنے کے لیے آمادگی ظاہر کی ہے۔

وہ قوم کس طرح کامیاب ہو سکتی ہے جو شادیوں میں تعلیم سے زیادہ خرچ کرتی ہے

انجمن اسلام ممبئی کے چیئر مین ڈاکٹر ظہیر قاضی نے بورڈ کی اس کوشش کو سراہتے ہوئے یہ کہا کہ ہر علاقہ کے موثر افراد اور اہم جماعتوں اور تنظیموں کو اس مہم سے جوڑنا چاہیے۔ انہوں نے اپنے تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے یہ کہا کہ اس مہم کے لیے میں اور میرا ادارہ قدم قدم پر ساتھ دینے کے لیے تیار ہے۔

مشہور تعلیمی شخصیت ڈاکٹر عبدالقدیر (چیئر مین شاہین ادارہ جات بیدر ،کرناٹک) نے اپنے درد دل کا اس طرح اظہار کیا کہ وہ قوم کس طرح سرخرو اور کامیاب ہوسکتی ہے جو اپنے بچوں اور بچیوں کی شادی میں تعلیم سے زیادہ خرچ کرتی ہے۔ چاہیے تو یہ تھا کہ تعلیم پر زیادہ خرچ کیا جاتا اور نکاح سادگی کے ساتھ انجام پاتا مگر افسوس کہ مسلمان تعلیم سے زیادہ شادی پر خرچ کر رہے ہیں اور لاکھوں لاکھ روپئے فضول برباد کر رہے ہیں۔

ڈاکٹر عبدالقادر فضلانی (چیرمین، فضلانی انٹرنیشنل اسکول، ممبئی ) نے اپنے مختصر مگر جامع خطاب میں یہ تجویز پیش کی کہ جو حضرات اپنے یہاں کے نکاح کی تقریبات میں زیادہ خرچ کرنا چاہتے ہیں انہیں اس بات کا پابند کیا جائے کہ وہ نکاح کی تقریب سادگی سے انجام دیں اور بچی ہوئے رقم کو مسجد کی تعمیر یا کسی اسکول اور کالج کے قیام یا کسی اور رفاہی کام میں استعمال کریں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details