علی گڑھ:علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے بانی سرسید احمد خاں کے 206ویں یوم پیدائش پر یونیورسٹی کے گلستان سید میں جشن یوم سرسید کا اہتمام ہوا تھا۔ جس میں بطور مہمان خصوصی ممتاز قانون داں اور الہ آبادہائی کورٹ، لکھنؤ بنچ کے سینئر جج جسٹس عطاء الرحمن مسعودی نے آل انڈیا سرسید مضمون نگاری میں پوزیشن حاصل کرنے والے شرکاء کو اپنے دست مبارک سے انعام دیا تھا۔
بانی درسگاہ سرسید احمد خان کی یوم پیدائش کے موقع پر یونیورسٹی انتظامیہ آل انڈیا مضمون نویسی مقابلہ منعقد کرواتا ہے۔ جس کے فاتحین کو بلترتیب دس، پندرہ اور پچیس ہزار روپے کے سات یادگاری نشان اور سرٹیفیکٹ دیئے گئے۔
اردو میں پہلی پوزیشن حاصل کرنے والی اے ایم یو کی ریسرچ کی طالبہ مریم نے کہا کہ مجھے انعام شاید اس لیے ملا کیونکہ سرسید سے محبت اور میری محنت رنگ لائی ہے، اتنا ہی نہیں بلکہ میرے سپروائزر ڈاکٹر زبیر شاداب کا میری اس کامیابی کے پیچھے میری حوصلہ افزائی ہے، ان کے تعاو ن کے بغیر یہ ممکن ہی نہیں تھا۔
مریم نے کہا کہ سرسید نے اردو کے لیے اہم کام کیے ہیں، اگر سرسید نہ ہوتے تو اس زبان کا ملنا مشکل تھا، انھوں نے کہا کہ یہ بات سچ ہے کہ پہلے یہ مضمون نویسی مقابلہ محض اردو میں ہوتا تھا لیکن اے ایم یو انتظامیہ کا اچھا فیصلہ تھا کہ اس نے وسیع پیمانے پر سوچا اور اس مضمون نگاری مقابلے کو اردو اور ہندی میں بھی کرایا۔ جس سے سرسید کو سمجھنے اور پڑھنے میں بہت آسانی ہوگئی۔
بھوپال کے یونانی میڈیکل کالج سےحصہ لینے والی مدیحہ ممتاز نے کہاکہ میں بہت خوش ہوں یہ انعام حاصل کرکے، اور خوش بھی اس لیے ہوں کہ اے ایم یو انتظامیہ محض اپنی یونیورسٹی کے طلباء کے علاوہ ملک کے دیگر یونیورسیٹیز سے بھی طلباء کو موقع دیتے ہیں کہ وہ طلباء سرسید مضمون نگاری میں حصہ لیں۔