علی گڑھ کے مختلف علاقوں کے سمیت تھانہ کوتوالی اوپر کوٹ جامع مسجد کے سامنے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف پُر امن احتجاج چل رہا تھا۔ 23 فروری کو اچانک پیش آئے واقعہ جس میں پولیس پر پتھراؤ اور آگ زنی کے معاملات پیش آئے تھے اور کئی افراد زخمی جبکہ محمد طارق نامی نوجوان کی گولی لگنے سے موت بھی ہوئی تھی۔
منیراج جی, ایس ایس پی، علی گڑھ اس کے بعد علی گڑھ پولیس نے ایف آئی آر درج کرتے ہوئے فائرنگ کے الزام میں ونئے واشنے نام کے شخص کو گرفتار بھی کیا تھا۔
علی گڑھ پولیس نے 12 مارچ کو ہنگامہ آرائی کے الزام میں متعدد افراد کو گرفتار کیا تھا جس میں سے دو افراد کو ضمانت مل گئی تھی لیکن عمران، انوار، صابر اور فہیم الدین کو ضمانت نہیں ملی اور اب ان پر این ایس اے لگا دیا گیا۔
علی گڑھ ایس ایس پی منیراج جی نے بتایا شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کے دوران 23 فروری کو وہاں پر ایس ایچ او کی گاڑی پر حملہ اور پولیس پر پتھراؤ کیا گیا تھا اور آگ زنی کی واردات بھی پیش آئی تھی جس کے الزام میں پولیس نے متعدد افراد کو گرفتار بھی کیا تھا۔
ایس ایس پی نے مزید بتایا جو لوگ جیل گئے تھے ان کی ضمانت ہونی تھی ان لوگوں نے پولیس پر حملہ کیا اور ماحول خراب کرنے کی کوشش کی تھی اور اب ان کے خلاف این ایس اے درج ہوا ہے۔