علی گڑھ: عالمی شہرت یافتہ علی گڈھ مسلم یونیورسٹی کا شعبہ ریاضی، اے ایم یو کے قدیم ترین شعبہ جات میں سے ایک ہے۔ جس کی بنیاد 8 جنوری 1877 میں محمڈن اینگلو اورینٹل کالج کے قیام کے ساتھ ہی رکھی گئی تھی۔ جے سی چکرورتی، ڈاکٹر ضیاء الدین احمد، ایم اے عزیز اور عبدالمجید قریشی جیسے عظیم ریاضی داں اس شعبہ سے وابستہ رہے ہیں۔
اے ایم یو کے شعبہ ریاضی کو یو ایس نیوز اینڈ ورلڈ رپورٹ نے اپنی تازہ ترین رینکنگ 2023 میں ہندوستان میں ریاضی کے شعبہ جات میں اعلیٰ ترین مقام عطا کیا ہے اور اس نے عالمی سطح پر گزشتہ برس کی 175ویں رینک سے چھلانگ لگاتے ہوئے، اس سال عالمی سطح پر 137ویں پوزیشن حاصل کی ہے، جس پر شعبہ اور یونیورسٹی میں خوشی و مسرت کا ماحول ہے۔
قابل ذکر ہے کہ یو ایس نیوز ایجوکیشن دنیا کے تحقیقی اداروں میں اعلیٰ تعلیم کے اعداد و شمار کی نگرانی کرتا ہے اور ان درجہ بندیوں کے ذریعے ہی دنیا بھر کے طلباء تدریس و تحقیق کے لئے معیاری اداروں کا انتخاب کرتے ہیں۔
صدر شعبہ پروفیسر محمد اشرف نے کہا کہ شعبہ کی پیش رفت، 56.8 فیصد کے شاندار مجموعی سبجیکٹ اسکور سے ظاہر ہوتی ہے، جس کی بدولت اس نے قومی سطح پر پہلا مقام حاصل کیا۔ دوسری پوزیشن پر ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف فنڈامنٹل ریسرچ ہے جس کی عالمی رینک 324 ہے۔
تیسری پوزیشن انڈین اسٹیٹسٹیکل انسٹی ٹیوٹ، کولکاتہ کو ملی جس کی عالمی رینک 342 ہے۔ 352ویں عالمی رینک کے ساتھ آئی آئی ٹی، کانپور چوتھے مقام پر اور آئی آئی ٹی، مدراس اور آئی آئی ایس سی، بنگلور بالترتیب 372 اور 384 ویں عالمی رینک کے ساتھ پانچویں اور چھٹے نمبر پر ہیں۔ اس فہرست میں ہندوستان کے صرف 6مذکورہ بالا ادارے شامل ہیں۔
پروفیسر اشرف نے مزید کہا کہ ”اس اہم عالمی درجہ بندی میں ہمارا برتر مقام ہمارے اساتذہ اور ریسرچ اسکالروں کی کئی برسوں کی کوششوں کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ یہ ایک ایسی دستیابی ہے جو مستقبل کی سمت و رفتار کو تبدیل کرسکتی ہے“۔
انہوں نے مزید کہا کہ شعبہ کی بلند شناخت قومی و بین الاقوامی سطح پر ریاضی کی تدریس و تحقیق میں شعبہ کے امتیاز کو واضح طور سے بیان کرتی ہے۔
یہ بھی پھیں: BBA Course In AMU اے ایم یو میں بی بی اے کورس کی ابتدا
یو ایس نیوز کے مطابق، موضوع کی درجہ بندی کلیریویٹ انالیٹکس کی جانب سے فراہم کردہ ڈاٹا پر مبنی ہے، جب کہ ببلیو میٹرک ڈاٹا، ویب آف سائنس پر مبنی ہے۔ یو ایس نیوز کی مذکورہ رینکنگ میں استعمال کئے گئے ببلیومیٹرک اشارئے 2018 سے 2021 کی پانچ سالہ مدت کے اعداد و شمار پر مبنی ہیں، تاہم حوالہ جات، تازہ ترین اعداد و شمار سے لئے گئے ہیں۔ کچھ اشارئے جن پر درجہ بندی مبنی ہے، ان میں اشاعتیں، مجموعی حوالہ جات، کتابیں، کانفرنسیں، 10 فیصد سب سے زیادہ حوالہ والی اشاعتیں اور بین الاقوامی اشتراک و تعاون وغیرہ شامل ہیں۔