علیگڑھ:ریاست اترپردیش کے ضلع علیگڑھ میں واقع عالمی شہرت یافتہ علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے سر سید ہاؤس میں اتوار کے روز صبح ایک دردناک واقعہ پیش آیا جہاں کتوں کے حملے میں ایک 65 سالہ ریٹائرڈ ڈاکٹر صفدر علی کی موت ہوگئی تھی جس کے بعد کیمپس کو جنگلی کتوں سے محفوظ بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ علی گڑھ میونسپل کارپوریشن کی تین ٹیموں نے کیمپس میں 10 کتوں کو پکڑنے میں کامیابی حاصل کی۔ کتے پکڑنے والی ٹیمیں طلباء و طالبات کے اقامتی ہالوں میں اس طرح کی مزید مہم چلائیں گی جن میں طالبات کا عبداللہ ہال بھی شامل ہے۔ یونیورسٹی کیمپس میں کتوں کی بڑھتی ہوئی مصیبت پر غور و خوض کے لیے اے ایم یورجسٹرار محمد عمران کے دفتر میں ایک میٹنگ منعقد کی گئی جس میں یونیورسٹی کے ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر علی جعفر عابدی، ڈین، اسٹوڈنٹس ویلفیئر پروفیسر عبدالعلیم، پراکٹر پروفیسر محمد وسیم علی، انچارج صحت افسر علی گڑھ منوج کمار نے شرکت کی۔
ڈاکٹر عابدی نے بتایا کہ کتے پکڑنے والی ٹیموں نے سرسید ہاؤس، آر سی اے ہاسٹل، وائلڈ لائف سائنسز شعبہ، ایم ایم ہال اور میڈیکل کالونی کے علاقوں میں اپنی مہم چلائی۔ انہوں نے کہا کہ علیگڑھ میونسپل کارپوریشن کے حکام نے یقین دلایا ہے کہ یونیورسٹی کیمپس میں وقتاً فوقتاً کتوں کو پکڑنے کی کارروائی کی جائے گی اور اس سلسلہ میں یونیورسٹی انتظامیہ کو ہر ممکن مدد فراہم کی جائے گی۔ واضح رہے کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے سرسید ہاؤس میں اتوار کے روز صبح بعد نماز فجر ایک دل دہلا دینے والا واقعہ پیش آیا تھا جہاں فجر کے بعد چہل قدمی کرنے آئے شخص کو کتوں کے ایک جھنڈ نے گھیر کر حملہ کردیا۔ کتوں نے اس قدر کاٹا کہ اس شخص کی موت ہوگئی۔ حملہ کے دوران اس شخص نے بھاگنے کی بہت کوشش کی لیکن کتوں نے اسے نوچ ڈالا، اس شخص کی موقع پر ہی موت ہو گئی ہے جس کے بعد یونیورسٹی طلباء و طالبات نے یونیورسٹی باب سید پر جنگلی کتوں کے حملے کے خلاف احتجاج کیا تھا اور کیمپس کو جنگلی کتوں سے کیمپس کو محفوظ کرنے کا مطالبہ کیا۔