ورلڈ ہارٹ فیڈریشن ہر سال 29 ستمبر کو یوم عالمی طورپر منایا جاتا ہے جس کا مقصد لوگوں میں دل سے متعلق بیماریوں
اور اس سے بچاؤ کے تئیں بیداری پیدا کی جاتی ہے۔ دنیا میں تقریبا تیس فیصد اموات ہارٹ اٹیک کی وجہ سے ہوتی ہیں جن میں نوجوانوں کی تعداد زیادہ ہوتی ہے۔
ہارٹ اٹیک ایک ایسی جان لیوا بیماری ہے جو انسان کو بچنے کا موقع نہیں دیتی ہے۔ آج کل لوگ اسموکنگ، مرچ مثالیں اور تیل والی غذا کا زیادہ استعمال کرتے ہیں ۔ نوجوانوں کو ہارٹ اٹیک سے بچنے کے لئے روزانہ ایکسرسائز کے ساتھ اچھی غذا لینی چاہئے، نشے اور تمباکو کے استعمال بھی پرہیز کرنا چاہئے۔
بھارت سمیت دنیا بھر میں ہارٹ اٹیک اور دل سے متعلق بیماریوں کے مریضوں میں زیادہ تعداد نوجوانوں کی ہے۔ خاص کر کرونا وبا کے بعد نوجوانوں میں ہارٹ اٹیک کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔
یوم عالمی قلب کے موقع پر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے جواہر لال نہرو میڈیکل کالج کے شعبہ امراض قلب کے صدر پروفیسر ایم یو ربانی نے کہا کہ دنیا بھر میں جتنی بھی اموات ہوتی ہیں ان میں سب سے زیادہ موتیں ہارٹ اٹیک کی وجہ سے ہوتی ہیں۔ تقریبا تیس فیصد اموات ہارٹ اٹیک کی وجہ سے ہوتی ہیں۔
پروفیسر ربانی نے مزید کہا ہمارے یہاں کل ہارٹ کے مریضوں میں سے آدھے سے زیادہ وہ مریض ہیں جن کی عمر پچاس سال سے کم ہیں اور اس میں سے بھی 25 فیصد مریض وہ ہیں جن کی جن کی عمر 35 سال سے کم ہے۔
یعنی آج کل دل کی بیماریاں زیادہ تر نوجوانوں میں ہورہی ہیں
جب کہ پہلے دل سے متعلق بیماریاں اور ہارٹ اٹیک عمر دراز لوگوں کو ہوتی تھی لیکن آج کل دیکھا جا رہا ہے نہ صرف بھارت بلکہ دنیا کے مختلف ممالک میں سب سے زیادہ ہارٹ اٹیک نوجوانوں کو ہو رہا ہے۔
خاص کر کرونا وبا کے بعد نوجوانوں میں دل سے متعلق بیماریاں اور ہارٹ اٹیک کے مریضوں میں اضافہ ہواہے۔ ہارٹ اٹیک ہونے کی بہت ساری وجوہات ہیں لیکن نوجوانوں میں سب سے زیادہ ہارٹ اٹیک ہونے کی وجہ اسموکنگ اور تمباکونوشی کا استعمال ہے