اردو

urdu

ETV Bharat / state

'اترپردیش میں خواتین پر مظالم عروج پر ہیں'

' ٹھوکو پالیسی سے پولیس کنفیوز ہے، وہ یہ نہیں سمجھ پارہی ہے کہ عوام کو ٹھوکنا ہے کہ ارکان اسمبلی کو ٹھوکنا ہے'۔

کیا دیویاں بی جے پی کی ہیں؟
کیا دیویاں بی جے پی کی ہیں؟

By

Published : Aug 16, 2020, 8:08 PM IST

اترپردیش میں لکھیم پور کھیری کے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے سماج وادی پارٹی (ایس پی) کے صدر اکھیلیش یادو نے کہاکہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے دور اقتدار میں بچیوں اور خواتین پر مظالم عروج پر ہیں۔

لکھنو سے دہلی جاتے وقت قنوج میں میڈیاسے بات چیت میں یادو نے کہا کہ بی جے پی کے دور اقتدار میں اترپردیش کی بچیوں اور خواتین پر مظالم عروج پر ہیں۔ جنسی زیادتی، اغوا، جرائم وقتل کے معاملات بی جے پی حکومت میں مسلسل ہوتے جارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ لوٹ، اغوا اور بینکوں میں ڈکیتی کی وارداتیں ہر طرف عام ہوچکی ہیں۔ بے ایمانی اور بدعنوانی پولیس دستہ میں اتنی کبھی نہیں دیکھنے کو ملی جتنی آج ہے۔ 100نمبر غریب کی مدد کے لئے بنایا گیا تھا لیکن اس کو 112نمبر کرکے بالکل بے معنی کردیا گیا ہے۔

حکومت صرف سیاسی فائدہ لینے کے لئے لوگوں کو پریشان کررہی ہے۔ پارٹی کے سینئر رہنما اعظم خان کو ہراساں کرنے کے بارے میں انہوں نے کہاکہ حکومت اور انتظامیہ نے جان بوجھ کر ان کے خلاف فوجداری معاملے درج کرکے انہیں ہراساں کیا ہوا ہے۔ایس پی کے صدر اکھلیش یادو نے کہاکہ وزیراعلی کی ٹھوکو پالیسی کا ہی نتیجہ ہے کہ آج پولیس جگہ جگہ عام لوگوں کو تو پیٹ ہی رہی ہے برسراقتدار اور اپورزیشن کے اراکین اسمبلی کو بھی مارنے پیٹنے میں مصروف ہے۔

ایوان میں وزیراعلی کی ٹھوکو پالیسی کی تعریف کرنے سے پولیس کا حوصلہ بڑھ رہا ہے۔ وزیراعلی کی ٹھوکو پالیسی کی وجہ سے ہی پولیس کنفیوز ہے وہ یہ نہیں سمجھ پارہی ہے کہ عوام کو ٹھوکنا ہے کہ اراکین اسمبلی کو ٹھوکنا ہے۔ اس لئے تھانوں میں شکایت لے کر جارہے عوامی نمائندوں کے ساتھ مارپیٹ ہونے لگی ہے یہ الگ بات ہے کہ پولیس صفائی دیتی ہے کہ رکن اسمبلی نے مارا اور رکن اسمبلی کہتے ہیں کہ پولیس نے مارا۔بدھوہی میں گیان پور کے رکن اسمبلی وجے مشرا کا نام لئے بغیر انہوں نے کہاکہ راجیہ سبھا میں ووٹ لینے کے لئے رکن اسمبلی حکومت کوپیارے تھے لیکن اب وہی ایم ایل اے برے بن گئے ہیں۔ آج ارکان اسمبلی مسلسل چلا رہے ہیں پولیس انہیں قتل کرسکتی ہے لیکن اسے سنا نہیں جارہا ہے۔سابق وزیراعلی نے کہاکہ آج جہاں پر کسان کھڑے ہیں یہاں پر منڈی بننی تھی لیکن حکومت کی پالیسی کسانوں کے لئے مصیبت بن گئی ہے۔ اگر منڈی بن گئی ہوتی تو کسانوں کو فائدہ ہونا شروع ہوجاتا۔ بھارتیہ جنتا پارٹی اور اس سے منسلک بڑے بڑے صنعت کار کسانوں کی زمین کی ضبط کرنے کی کوشش میں ہیں۔ کسان کو کھلے بازار میں اپنا سامان کو فروخت کرنا پڑ رہا ہے، جبکہ گرسہائے گنج میں وزیراعظم کہہ کر گئے تھے کہ کسانوں کی آمدنی دو گنی ہوجائے گی لیکن کہیں محسوس ہوتا ہے کہ کسانوں کی آمدنی دوگنی ہوئی ہے۔

یادو نے کہاکہ وہ تمام بھگوانوں کو پوجتے ہیں وشنو، رام، کرشن تمام کی پوجا ہوتی ہے لیکن بی جے پی اس طرح سے تشہیر کرتی ہے کہ صر ف اس کو ہی پوجا کا حق ہے اس لئے دوسری جماعتوں پر سوالات اٹھاتے رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 'تمام بھگوانوں پر ہمارا یقین ہے۔ بھگوان وشنو ہمارے، بھگوان کرشن ہمارے، بھگوان رام ہمارے اور جتنے بھی بھگوان وشنو کے اوتار ہیں وہ سب ہمارے ہیں اس میں بی جے پی کو کیا تکلیف ہے۔ابھی نوراتری آئیں گے تو دیویوں کی پوجا ہوگی کیا دیویاں بی جے پی کی ہی ہیں۔ یہ ہماری اور ہم سب کی ہیں'۔انہوں نے کہا کہ سماج وادی پارٹی حکومت میں بہترین کام کرنے والوں کی حوصلہ افزائی کی جاتی تھی، لیکن اب ماحول پوری طرح تبدیل ہوچکا ہے۔ حکومت باہمت اور بہترین کام کرنے والوں کی حوصلہ افزائی کرنا تو دور انھیں روکنے کی کوشش میں مصروف ہے۔

یہ بھی پڑھیں:اترپردیش: ریاستی وزیر چیتن چوہان کا انتقال

ABOUT THE AUTHOR

...view details