اردو

urdu

By

Published : Jun 23, 2020, 3:55 PM IST

ETV Bharat / state

پرینکا گاندھی کو ٹویٹ کے حوالے سے نوٹس

کانگریس کے جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا کے ایک ٹویٹ نے ریاست میں ہل چل مچا دی ہے۔ اس ٹویٹ سے ریاستی حکومت اور ضلعی انتظامیہ میں ہلچل مچ گئی ہے۔

آگرہ کے ڈی ایم نے پرینکا گاندھی کو ٹویٹ کے حوالے سے نوٹس بھیجا
آگرہ کے ڈی ایم نے پرینکا گاندھی کو ٹویٹ کے حوالے سے نوٹس بھیجا

اس ٹویٹ کے بارے میں آگرہ کے ڈی ایم نے پہلے بھی وضاحت پیش کی تھی اور اس کے بعد اب پرینکا گاندھی کو بھی نوٹس دیا ہے۔ ساتھ ہی اس میں لکھا ہے کہ 24 گھنٹوں کے اندر گمراہ کن اور جھوٹی خبروں کی تردید کریں۔

آگرہ کے ڈی ایم نے پرینکا گاندھی کو ٹویٹ کے حوالے سے نوٹس بھیجا

پرینکا گاندھی واڈرا نے پیر کی دوپہر کو ٹویٹ کیا کہ آگرہ میں گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران کورونا سے 28 اموات ہوچکی ہیں۔

آگرہ کے ڈی ایم نے پرینکا گاندھی کو ٹویٹ کے حوالے سے نوٹس بھیجا

اس میں ایک اخبار کی خبر بھی شیئر کی گئی تھی۔ ٹویٹ میں لکھا گیا تھا کہ یوپی حکومت کے لئے کتنا شرمناک ہے کہ اس ماڈل کے جھوٹے پروپیگنڈا کو سچ کو دبانے کی کوشش کی گئی۔

سرکار کی نو ٹیسٹ، نو کورونا پالیسی پر سوال اٹھے تھے۔ لیکن حکومت نے اس پر کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا۔ اگر یوپی حکومت بھی اسی طرح کورونا کیسز میں سچائی کو دبانا جاری رکھے تو یہ بہت مہلک ثابت ہوگا۔

آگرہ کے ڈی ایم نے پرینکا گاندھی کو ٹویٹ کے حوالے سے نوٹس بھیجا

آگرہ کے ڈی ایم پی این سنگھ نے جواب لکھا کہ اخبار میں اب تک کہ کل کورونا مثبت مریضوں کے متعلق جو ڈیتھ آڈٹ کا حوالہ دیا گیا ہے۔ گزشتہ 109 دنوں میں آگرہ میں اب تک مجموعی طور پر 1136 کیسز اور 79 اموات کورونا سے متعلق ہیں۔ گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران داخل 28 مریضوں کی ہلاکت کی خبریں مکمل طور پر غلط ہیں۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے ایک اور ٹویٹ بھی کیا ہے، جس میں آگرہ میں کورونا مریضوں کا علاج کرنے والے ڈاکٹروں کی ٹیم کی تصاویر شیئر کی گئی ہیں۔

یوپی میں جس ٹویٹ نے دن بھر سیاسی اور انتظامی عہدیداروں میں ہلچل مچا دی ہے۔ اسی ٹویٹ کے حوالے سے آگرہ کے ڈی ایم نے پرینکا گاندھی واڈرا کو ایک نوٹس بھیجا ہے۔ جس میں لکھا ہے کہ 24 گھنٹے کے اندر گمراہ کن اور جھوٹی خبر کا تردید کریں۔ تاکہ کسی بھی عہدے پر کام کرنے والے شہری اور ملازم صحیح معلومات حاصل کرسکیں۔ اس وبا میں کام کرنے والے کسی بھی کارکن کے حوصلے پست نہ ہو۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details