بریلی ڈویژن کے ضلع پیلی بھیت میں سماجوادی پارٹی کے قدآور رہنما اور واحد مسلم چہرہ کہے جانے والے سابق وزیر حاجی ریاض احمد کے کنبہ پر رنج و غم کا پہاڑ ٹوٹ پڑا ہے۔
گزشتہ 29 اپریل کو سابق وزیر حاجی ریاض احمد نے بریلی کے ایک پرائویٹ ہسپتال میں آخری سانس لی تھی۔
آج اُن کی بیٹی رقیہ بھی دنیا فانی سے کوچ کر گئیں۔ پہلے والد کو کورونا مثبت پائے جانے کے بعد بریلی کے ایک پرائویٹ ہسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔ پھر بیٹی رقیہ کو سانس لینے میں تکلیف ہونے کے بعد داخل کرایا گیا تھا۔ دونوں کی کورونا کی وجہ سے موت ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔
رقیہ بی، ضلع پیلی بھیت کے وارڈ 20 سے ضلع پنچایت ممبر کے طور پر انتخابی میدان میں قسمت آزما رہی تھیں۔ انتخابی مہم کے دوران بیٹی رقیہ بی نے اپنے والد حاجی ریاض احمد کے ساتھ گاؤں گاؤں جاکر ووٹ مانگے تھے۔
اس دوران والد حاجی ریاض احمد، کورونا مثبت ہوئے تھے اور اُنہیں ہسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔ اس کے بعد رقیہ بی کی کورونا رپورٹ مثبت پائی گئی تھی۔ دونوں کے مختلف دنوں میں پرائویٹ ہسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔ رقیہ بی کی حالت زیادہ خراب ہونے کی صورت میں اُنہیں شہر کے رام مورتی میڈیکل کالج میں داخل کرایا گیا، جہاں آج 3 مئی کو دوپہر ڈیڑھ بجے رقیہ بی نے آخری سانس لی۔
غورطلب ہے کہ رقیہ بی نے سنہ 2010 میں بھی ضلع پنچایت ممبر کے طور پر چناؤ لڑا تھا۔ اُس وقت رقیہ بی ریاست اتر پردیش میں سب سے کم عمر کی ضلع پنچایت ممبر منتخب ہونے کا درجہ حاصل کیا تھا۔
رقیہ بی، مرحوم سابق وزیر حاجی ریاض احمد کی چار اولادوں میں سب سے بڑی تھیں اور اُن کی شادی محمد عارف سے ہوئی تھی۔ محمد عارف ہی حاجی ریاض کے تمام سیاسی کام دیکھتے ہیں۔