کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی کے سیاسی صلاح کار اور سادھو آچاریہ پرمود کرشنن آج سنتوں کے ایک وفد کے ساتھ رامپور میں اعظم خاں کی رہائش گاہ پہنچے اور ان کے اہل خانہ سے ملاقات کی۔ بعد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے آچاریہ پرمود کرشنن نے کہا کہ گزشتہ دنوں سیتاپور جیل میں محمد اعظم خاں سے ملاقات ہوئی تھی اس دوران ہوئی بات چیت شیئر کرنا میرے لئے مناسب نہیں ہے۔ جب محمد اعظم خاں جیل سے آجائیں گے تو وہ خود ہی بتائیں گے کہ ان کے ساتھ کیا بات چیت ہوئی۔
ایک سوال کے جواب میں آچاریہ پرمود کرشنن نے کہا کہ طوفان آنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آندھی طوفان آئے گا بلکہ میرے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ ملک میں ایک سیاسی طوفان آنے والا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اعظم خاں سماجوادی پارٹی سے ناراض ہیں اور میری یہ بات ثابت کرتی ہے کہ انہوں نے سماجوادی پارٹی کے وفد سے بھی جیل میں ملنے سے انکار کر دیا تھا۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ سماجوادی پارٹی ان کے ساتھ کھڑی نہیں ہے اور سماجوادی پارٹی اپنا فرض ادا کرنے میں پوری طرح ناکام رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سماجوادی پارٹی سے بہت بڑی چوک ہوئی ہے۔
آچاریہ نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ اس معاملے کو سیاسی نظریہ سے نہیں دیکھنا چاہئے۔ اعظم خاں ایک فرقہ کے لیڈر نہیں بلکہ پوری قوم کے لیڈر ہیں۔ آچاریہ جی نے صاف طور سے کہا کہ اعظم خاں کے معاملہ سے متعلق یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ اکھلیش یادو اور یوگی آدتیہ ناتھ آپس میں ملے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ جو ایک سادھو ہیں اور سادھو کسی کو بھی تکلیف میں مبتلا نہیں دیکھ سکتا۔ اس لئے یوگی جی کو چاہئے کہ محمد اعظم خاں پر جو بھی فرضی مقدمات ہیں انہیں خارج کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اعظم خاں کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے۔ سرکار ان کو اپنا دشمن مانتی ہے اور جو دوست ہیں وہ ساتھ نہیں دے رہے ہیں۔ سماجوادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو کو ان سے ملنے جانا چاہئے تھا۔