ریاست اترپردیش کا تاریخی ضلع رامپور میں تقریباً 49 برس بعد آخرکار نواب خاندان کی 26 سو کروڑ کی جائیداد کی تقسیم کا فیصلہ ہو ہی گیا۔ اب نواب خاندان کے 16 وارثین کے درمیان جائیداد کی تقسیم ہو جائے گی۔
رامپور کے آخری نواب رضا علی خان کی سنہ 1966 میں موت ہوگئی تھی۔ ان کی موت کے بعد نواب خاندان کے وارثین میں جائیداد کے حوالے سے ہوئے تنازعہ پر آخر کار فیصلہ آگیا ہے۔ ضلعی عدالت نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں یہ فیصلہ سنایا اور بتایا کہ نواب رضا علی خاں کی تقریباً 26 سو کروڑ کی جائیداد کی تقسیم کس طرح اور 16 وارثین کے درمیان کتنی کتنی تقسیم ہوگی۔
رامپور میں نواب خاندان کی تقریباً 26 سو کروڑ روپیوں کی جائیداد ہے۔ جس کی تقسیم کو لیکر نواب خاندان کے وارثین کے درمیان سنہ 1972 سے مقدمہ چل رہا تھا۔ مقدمہ ضلع جج کے یہاں دائر ہوا تھا جو بعد میں ہائی کورٹ اور پھر سپریم کورٹ پہنچا۔ اس مقدمہ میں 31 جولائی 2019 کو سپریم کورٹ SC Desicion On Rampur Royal Property Dispute نے جو فیصلہ سنایا تھا وہ ملک بھر کے نواب خاندانوں کے لیے نظیر بن گیا ہے۔
واضح رہے کہ نوابی روایت کے مطابق بڑا بیٹا ہی نواب خاندان کی تمام جائیداد کا حقدار ہوتا رہا ہے لیکن سپریم کورٹ نے رامپور کے نواب خاندان کی جائیداد شریعت کے مطابق تقسیم کرنے کا فیصلہ سنایا تھا۔ یہ 2,664 کروڑ روپے کی جائیداد شرعی قانون کے مطابق 16 دعویداروں کے درمیان تقسیم کی جائے گی۔ رام پور کی ایک ضلعی عدالت نے بدھ 8 دسمبر کو فیصلہ سنایا۔ یہ قانونی جنگ تقریباً 49 سال تک جاری رہی اور نومبر 2019 میں سپریم کورٹ نے فیصلہ سناتے ہوئے ضلعی عدالت کو دسمبر 2020 تک اس تنازعہ کو حل کرنے کی آخری تاریخ دی تھی لیکن کووڈ وبائی مرض کے آنے کے بعد اس فیصلہ میں تاخیر ہوئی لیکن ضلعی عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے اس تنازعہ کو حل کیا ہے۔
کیا ہے پورا معاملہ
رامپور کا وجود سنہ 7 اکتوبر 1774 میں آیا۔ یہ آزادی تک برطانوی تحفظ میں رہی اور آزادی کے بعد 1949 میں ہندوستان سے الحاق کرنے والی پہلی شاہی ریاست بنی۔الحاق کے دستاویز کے مطابق حکومت ہند نے نواب رضا علی خان کے بڑے بیٹے مرتضیٰ علی خان کو اپنے والد کی تمام جائیدادوں کا واحد وارث تسلیم کیا اور اس کے لیے سرٹیفکیٹ بھی جاری کیا۔ نواب رضا علی خان کی تین بیویاں، تین بیٹے اور چھ بیٹیاں تھیں۔
جائیداد کی قانونی جنگ تقریبا سنہ 1972 میں شروع ہوئی، جب نواب رضا علی خان کے بڑے بیٹے مرتضیٰ علی خان نے گدی نظام کے مطابق نواب کی جائیداد پر قبضہ کر لیا۔ ان کے چھوٹے بھائی ذوالفقار علی خان نے، جس کی شادی لوک سبھا ایم پی نور بانو بیگم سے ہوئی ہے، دیگر بیٹوں اور بیٹیوں کے ساتھ مرتضیٰ علی خان کے خلاف مقدمہ درج کرایا۔ تب سے یہ معاملہ زیر سماعت تھا۔