ساکشی مہاراج کے وکیل پرشانت سنگھ اٹل نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران بتایا کہ، 'آج عدالت میں 32 ملزمین میں 26 لوگ ہی شامل رہے کیونکہ بیماری کی وجہ سے لال کرشن اڈوانی، مرلی منوہر جوشی، اوما بھارتی، کلیان سنگھ اور گوپال داس موجود نہیں تھے۔'
پرشانت سنگھ اٹل نے بتایا کہ، '57 گواہ رائے بریلی اور 294 لوگ لکھنؤ میں پیش کئے گئے تھے، لیکن کسی کے خلاف کوئی ثبوت نہیں مل سکا۔
بابری مسجد منہدم کرنے والے کار سیوک نہیں تھے، بلکہ وہ لوگ سماج کے شر پسند تھے۔ انہوں نے ہی مسجد میں توڑ پھوڑ کی۔ بی جے پی، وی ایچ پی اور آر ایس ایس کے لیڈران کا مسجد منہدم میں کوئی ہاتھ نہیں تھا۔'
پرشانت سنگھ اٹل نے کہا کہ، 'کورٹ میں ثبوت کے طور پر جو ویڈیوز اور تصویریں پیش کی گئیں تھی، ان ویڈیوز کے ساتھ 'چھیڑ چھاڑ' اور تصویروں کے ساتھ 'نیگیٹیو' نہیں دیا گیا۔ ان سب کو دیکھنے کے بعد جج صاحب نے سبھی 32 ملزمین کو باعزت بری کر دیا۔'
اب دیکھنا ہوگا کہ سی بی آئی ہائی کورٹ میں اپیل کرتی ہے یا نہیں، ابھی یہ صاف نہیں ہوا۔ لیکن بابری مسجد ایکشن کمیٹی کے کنوینر ظفریاب جیلانی نے فیصلے کے خلاف ہائی کورٹ جانے کا اعلان کیا ہے۔
مزید پڑھیں:
سپریم کورٹ نے بھی بابری مسجد پر فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ مسجد منہدم کرنا قانون کے خلاف تھا۔ ایسے میں امید تھی کہ سی بی آئی کورٹ ملزمین کو سزا سنائے گی۔