ریاست اتر پردیش کے شہر کانپور میں گزشتہ کل نماز جمعہ کے بعد مسلمانوں نے بی جے پی کی قومی ترجمان نوپور شرما کے خلاف احتجاج کیا، بی جی پی کی ترجمان نوپور شرما نے گزشتہ دنوں ایک ٹی وی مباحثہ کے دوران رسالت مآبﷺ اور ام المو منین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی شان میں گستاخانہ جملہ کہا تھا، جس کے بعد سے مسلمانوں میں نوپور شرما کے خلاف برہمی پائی جارہی ہے، اور ملک کے مختلف ریاستوں کے متعدد شہروں میں نوپور شرما کے خلاف مقدمات درج کئے گئے ۔ Violence Breaks Out in Kanpur as Police, Muslim Protestors Clash
کانپور میں ہوئے احتجاج کے دوارن مسلمانوں نے دکانیں بند کروائیں، اس دوران دو فریقوں کے درمیان تشدد پھوٹ پڑا، دونوں جانب سے سنگ باری کی گئی، ادھر ریاست کے وزیر اعلی یوگی آدتی ناتھ نے تشدد کرنے والوں کے خلاف برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سخت کاروائی کرنے کی ہدایت دی ہے۔ مذکورہ معاملہ میں اب تین مقدمات درج کئے جاچکے ہیں، ان تین میں سے دو کیس خود پولیس نے درج کیے ہیں۔ اب تک 18 ملزمان کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
دونوں فریقوں کے درمیان ہنگامہ آرائی کے بعد ڈی جی پی ہیڈکوارٹر نے کانپور کے پولیس کمشنر وجے سنگھ مینا سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے جانکاری طلب کی ہے کہ آخر کیسے اتنی بڑی لاپرواہی ہوئی ہے؟اس کے ساتھ ہی ایڈیشنل ڈائرکٹر جنرل آف پولیس لاء اینڈ آرڈر پرشانت کمار نے سنگ باری اور سازش کرنے والوں کے خلاف غنڈوں کے خلاف کارروائی کرنے اور ان کی جائیداد کو ضبط کرنے کی ہدایت دی ہے۔ اس کے علاوہ تا حکمِ ثانی 2011 بیچ کے آئی پی ایس اجے پال شرما کو کانپور بھیجنے کی ہدایات دی گئی ہیں تاکہ امن و امان کو سنبھالا جا سکے۔