ریاست اتر پردیش کے بلرام پور ضلع میں انور علی کی لاش کو نگر پالیکا کی گاڑی سے بھیجنے پر اترپردیش اقلیتی کمیشن نے ازخود نوٹس لیتے ہوئے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ اور ایس پی سے جواب طلب کیا تھا۔
نوٹس جاری ہونے کے فوراً بعد ہی پولیس اور ضلع انتظامیہ کے ذمہ داران کے خلاف سخت کاروائی یقینی بناتے ہوئے پولیس اہلکاروں اور نگر نگم ملازمین کو برخاست کر دیا۔
ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران کمیشن کے ممبر کنور اقبال حیدر نے بتایا کہ اس معاملے میں ضلع انتظامیہ اپنی ذمہ داری بخوبی نبھاتے ہوئے مرحوم انور علی کے اہل خانہ کو پردھان منتری آواس یوجنا کے تحت ایک مکان اور ان کی بیٹی کی شادی کے لئے مالی امداد کا اعلان کیا ہے۔
بلرام پور کے تحصیل اترولا کے ایس ڈی ایم انور علی کے گھر گئے تھے اور انہیں بھروسہ دلایا تھا کہ آپ کی ہر ممکن مدد کی جائے گی۔
اقبال حیدر نے وہاں کے ڈی ایم اور ایس پی کا شکریہ ادا کیا، کیونکہ کمیشن کے نوٹس پر فوراً کارروائی ہوئی۔
معلوم رہے کہ مرحوم انور علی کے اہل خانہ میں بیوی اور دو بچے ہیں۔ لڑکا 14 سال کا ہے جبکہ لڑکی کی عمر 20 سال ہے۔
اپریل میں لڑکی کی شادی طے شدہ تھی، لیکن لاک ڈاؤن کے سبب شادی نہیں ہو پائی۔ اب ان کے گھر میں کوئی بھی افراد کمانے کے قابل نہیں ہے، لہذا اقلیتی کمیشن کے ممبر کنور اقبال حیدر نے ضلع انتظامیہ بلرام پور سے درخواست کیا تھا کہ اہل خانہ کی امداد کی جائے اور لڑکی کی شادی کا بندوبست بھی کروایا جائے۔
غور طلب ہے کہ بلرام پور میں تحصیل گیٹ کے سامنے ایک نامعلوم شخص کی لاش ملنے کی خبر ہوئی، جس کے بعد موقع پر پولیس کوتوال اور چوکی انچارج نے لاش کی شناخت کر کے نگرپالیکا کی کوڑا گاڑی سے اس شخص کی لاش کو بھجوا دیا، جسے کچھ لوگوں نے ویڈیو بنا کر وائرل کر دیا۔
قابل ذکر ہے کہ ای ٹی وی بھارت نے اس معاملے پر اپنی ذمہ داری نبھاتے ہوئے لگاتار کمیشن کے ممبر کنور اقبال حیدر سے بات چیت کی، جس کے نتیجے میں اب اہل خانہ کی ہر ممکن مدد ہو رہی ہے۔