کانپور کے جاج مئو علاقہ میں تقریباً چار سو لیدر کی ٹینریز ہیں جہاں پر لیدر کی فنیشنگ کی جاتی ہے۔
ٹینیریز کا نکلنے والا پانی ٹینیریز کے اندر موجود اسمال ٹریٹمنٹ پلانٹ سے گزرتا ہوا جل نگم کے بنائے ہوئے مین ٹریٹمنٹ پلانٹ میں جاتا ہے جہاں پر اس پانی کو صاف کر کے کھیتی کے لیے یا گنگا ندی میں چھوڑا جاتا ہے، لیکن ٹینریز کا ایم ایل ڈی پانی جل نگم کے ٹریٹمنٹ پلانٹ میں جاتا ہے۔
اس ٹریٹمنٹ پلانٹ کی کیپیسٹی 171 ایم ایل ڈی پانی کو صاف کرنے کی ہے جبکہ اس میں شہر بھر کا تقریباً چار سو ایم ایل ڈی پانی آتا ہے جہاں ٹھیک سے ٹریٹمنٹ نہ ہو پانے کی وجہ سے اور گنجائش سے زیادہ تقریباً دو سو ایم ایل ڈی پانی اوورفلو ہوکر گنگا ندی میں بہہ جاتا ہے۔ انتظامیہ اپنی اس ناکامی کو چھپانے کے لیے ہمیشہٹینیری والوں کو ذمہ دار ٹھہراتی ہے۔
کانپور لیدر انڈسٹری کو آلودگی کے نام پر نشانہ بنایا؟ جب بھی سرکار آلودگی کی بات کرتی ہے یا کوئی سماجی تنظیم آلودگی پر آواز اٹھاتی ہے تو سیدھے سیدھے اس کا ذمہ دار اور نشانہ ٹینری والوں کو بنایا جاتا ہے اور جبراً ان کیبجلی کاٹ دی جاتی ہے۔ اسی سلسلے میں ضلع انتظامیہ نے ہولی کے پیش نظر گنگا ندی کی صاف صفائی کے نام پر 95 ٹینریز کی بجلی کاٹنے کے لیے بجلی ڈیپارٹمنٹ کو حکم صادر کر دیا تھا لیکن جب یہ ٹیم بجلی کاٹنے پہنچی تو اسے وہاں عوام کی سخت مخالفت کا سامنا کرنا پڑا۔
وہیں، رکن اسمبلی نے موقع پر پہنچ کر ضلع انتظامیہ سے بات کی اور کہا کہ ہولی کا تہوار ہے مزدوروں کے لیے بڑی دقت پیش آجائے گی۔ اس لیے اس کا کوئی ممکنہ حل ہولی کے تہوار کے بعد نکالا جائے گا۔
رکن اسمبلی نے کہا کہ ضلع انتظامیہ کے ساتھ بجلی ڈیپارٹمنٹ کی ٹیم واپس تو چلی گئی ہے لیکن اس طرح سے آئے دن بجلی کاٹ کاٹ کر لیدر انڈسٹریز کو زبردست نقصان پہنچایا جا رہا ہے۔ اگر اس کا کوئی مناسب حل نہ نکالا گیا تو دھیرے دھیرے یہ انڈسٹری ختم ہو جائے گی۔