بھارت میں ہر برس دیوالی کے تیسرے روز بھیا دوج(بھائی) دوج منایا جاتا ہے۔ یہ تہوار دراصل بھائی بہن کے تئیں پیار محبت کا اظہار ہوتا ہے۔
بہنیں اپنے بھائیوں کو تلک لگاتی ہیں اور انہیں ناریل کھانے کے لیے لیے دیتی ہیں۔
ہندو مسلم اتحاد کی انوکھی مثال اس کے علاوہ ان کی درازی عمر کے لیے دعا بھی کرتی ہیں۔
جب کہ بھائی ان کی حفاظت کرنے کا عہد لیتے ہیں اور انہیں تحائف سے نوازتے ہیں۔
یہ تہوار رکشا بندھن جیسا ہی تہوار ہے، تاہم اس کی اپنی ایک روایت اور رسم ہے۔
ہندو مسلم اتحاد کی انوکھی مثال ریاست اترپردیش کے ضلع امروہہ میں بھیادوج کی ایک انوکھی تصویر دیکھنے کو ملی ہے۔
امروہہ ضلع کا حسن پور قصبہ میں ہندو مسلم اتحاد کی مثال دیکھنے کو ملی ہے۔
یہاں گذشتہ 24 برسوں سے ایک مسلمان خاتون اپنے منھ بولے ہندو بھائی کو رکشا بندھن کے ساتھ بھیا دوج پر تلک کرتی آ رہی ہیں۔
ریاست اترپردیش کے امروہہ ضلع کے شہر حسن پور کے رہائشی مکیش گپتا اور محترمہ شاہ جہاں ہندو مسلم اتحاد کی مثال بنے ہوئی ہیں۔
مزید پڑھیں:اتر پردیش کے کئی علاقوں میں بارش و ژالہ باری
گذشتہ 24 برسوں سے یہ دو ہندو مسلم بہن بھائی ایک دوسرے کے تہواروں میں مذہب اور ذات پات سے دور ہو کر سبھی تہواروں کو ساتھ مناتے ہے۔
وہیں مکیش گپتا عید پر بہن کو عیدی دینا نہیں بھولتے ہیں۔
حسن پور میں کپڑا کے کاروباری مکیش گپتا نے بتایا کہ ہر برس اس کی مسلمان بہن شاہ جہاں رکشا بندھن پر راکھی باندھنے اور بھیا دوج پر تلک کرنے ضرور آتی ہیں اور یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے۔
حسن پور سے تعلق رکھنے والے شاہ جہاں کا کہنا ہے کہ مکیش گپتا انھیں اپنی حقیقی بہن سے زیادہ محبت کرتے ہیں اور ہر تہوار کو ساتھ مل کر مناتے ہیں۔
دونوں کنبے رکشا بندھن ، بھیا دوج ، دیوالی اور عید کو ساتھ ساتھ مناتے ہے۔