اردو

urdu

ETV Bharat / state

810th Urs of Khwaja Gharib Nawaz : بریلی میں خانقاہ نیازیہ میں خواجہ غریب نوازؒ کا 810واں عرس منایا گیا

اتر پردیش کے ضلع بریلی میں واقع سلسلہ تصوف کی خانقاہ عالیہ نیازیہ Khanqah E Niazia میں خواجہ معین الدین چشتی کا 810 واں عرس مبارک منایا گیا. ہر برس کی طرز پر امسال بھی صبح تقریباً دس بجے عرس کی تقریبات کا آغاز ہوا۔ جس میں تصوف سلسلہ سے وابستہ علمائے کرام نے تقاریر کے ذریعے خواجہ غریب نوازؒ کی عملی اور روحانی زندگی پر روشنی ڈالی۔

بریلی میں خانقاہ نیازیہ میں خواجہ غریب نوازؒ کا 810واں عرس منایا گیا
بریلی میں خانقاہ نیازیہ میں خواجہ غریب نوازؒ کا 810واں عرس منایا گیا

By

Published : Feb 8, 2022, 5:16 PM IST

بریلی: عرس میں شہر کے مختلف علاقوں سے آئے تمام مذاہب کے عقیدت مندوں نے شرکت کی اور نذرانۂ عقیدت پیش کیا۔ 810th Urs of Khwaja Gharib Nawaz

خانقاہِ عالیہ نیازیہ میں آج خواجہ معین الدین چشتی غریب نواز کے 810ویں عرس مبارک کے قل کی رسم ادا کی گئی۔ جس میں شہر اور اطراف کے علاقوں سے تشریف لائے ہزاروں عقیدت مندوں نے بڑے ادب و احترام کے ساتھ شرکت کی۔

بریلی میں خانقاہ نیازیہ میں خواجہ غریب نوازؒ کا 810واں عرس منایا گیا

خاص بات یہ ہے کہ قل کی رسم ادائگی میں تمام مذاہب اور طبقات سے تعلق رکھنے والے زائرین نے شرکت کی۔ قل کی رسم ادائگی سے قبل خانقاہ کے مہمان خانے میں نعت و منقبت کا سلسلہ چلتا رہا۔

قدیمی روایت کے طور پر خانقاہِ عالیہ نیازیہ کے بزرگانِ دین کی تصنیف شدہ خاص منقبت 'تیری شایانِ شان معین الدین' پیش کی گئی۔ اس کے علاوہ قاسم میاں نیازی نے خواجہ غریب نواز سے سلسلہ بسلسلہ خانقاہِ عالیہ نیازیہ کے روحانی رشتے اور جاں نشینی پر روشنی ڈالی۔

واضح رہے کہ خانقاہ عالیہ نیازیہ میں گزشتہ تین سو برس سے خواجہ غریب نواز کا عرس مبارک اپنے خانقاہی اور روایتی انداز میں منایا جاتا ہے۔

اب سے تقریباً تین صدی قبل حضرت شاہ نیاز احمد رحہ تعالیٰ علیہ نے بریلی میں خانقاہ عالیہ نیازیہ کو قائم کیا تھا. تب سے لیکر اب تک خانقاہی روایات اور رسم و رواج کا سلسلہ جاری و ساری ہے۔ خانقاہِ عالیہ نیازیہ میں تمام مذاہب کے عقیدت مند شرکت کرتے ہیں۔ قومی یکجہتی اور مذہبی اتحاد، فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور اختلاف میں اتّحاد کا خوبصورت منظر اس خانقاہ کی خصوصیت ہے۔

خانقاہ میں طے وقت پر قل کی رسم ادائیگی میں خاندانِ نیازیہ کے بزرگ، نوجوان اور بچے فاتحہ میں شرکت کرتے ہیں۔ خانقاہ کے احاطے میں مذہبی بندشیں ٹوٹ جاتی ہیں۔ فرقہ وارانہ تشدد کی ہر دیوار گر جاتی ہے۔ تمام عقیدت مند یکساں نظر آتے ہیں۔

یہاں سے مختلف زمرے میں شمار ہونے والے اعلیٰ اور ادنیٰ شخصیات کے درمیان تمام درجات یکساں ہو جاتے ہیں۔ شاید یہی وجہ ہے کہ رسمِ قل کے شرکاء میں غیر مسلم شہریوں کی تعداد مسلم عقیدت مندوں کے برابر ہوتی ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details