لکھنئو:اتر پردیش حکومت مدارس کے سروے کے بعد اب اوقاف املاک کے سروے کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ کانگریس کے دور حکومت میں جاری وقف ایکٹ 1989 کو منسوخ کرکے دوبارہ سروے کرنے کا حکم دیا ہے۔ اس سروے کے حوالے سے بی جے پی اور دائیں بازو کی حکمراں جماعت اگرچہ کئی فائدے بتا رہی ہے۔ تاہم ماہرین کا ماننا ہے کہ اس سروے کے ذریعے 1989 وقف جی او کے مطابق وقف بورڈ میں درج کثیر تعداد میں اوقاف املاک کو خارج کر دیا جائے گا جن میں بیشتر قبرستان شامل ہیں۔ UP Waqf Property Survey
اس حوالے سے بی جے پی کے اقلیتی مورچہ کے ریاستی صدر کنور باسط علی نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران غیر امداد یافتہ مدرسہ کے سروے کے بعد اوقاف کے سروے کی ضرورت کیوں پڑی اس سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اترپردیش کی حکومت اقلیتی سماج کی فلاح و بہبود کے لیے متعدد اقدامات اٹھا رہی ہے سروے اسی کا ایک حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئے دن میڈیا رپورٹس کے حوالے سے یہ اطلاع ملتی رہتی ہے کی فلاں وقف املاک پر ناجائز قبضہ ہے فلاح وقف املاک پر عمارتیں تعمیر کر لی گئی ہیں اور کسی کو فروخت کر دیا گیا ہے ان تمام بدعنوانیوں کو ختم کرنے کے لیے حکومت نے سروے کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سروے کے بعد وقف املاک پر اقلیتی سماج کے فلاح و بہبود کے لیے شادی ہال، کوچنگ سینٹرز و دیگر ادارے قائم کیے جائیں گے تاکہ سماج کی بہتری ہو سکے۔ UP Waqf Property Survey