آل انڈیا تنظیم علماء اسلام نے ایک سخت فیصلہ لیتے ہوئے اپنے ماتحت چلنے والے تقریباً 125 مدارس کو آئندہ پانچ مہینے تک بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ فیصلہ مدارس کے منتظمین اور آئمہ کی مشترکہ میٹنگ کے بعد لیا گیا ہے۔
غور طلب ہے کہ تنظیم کے اتر پردیش، اتراکھنڈ، دہلی، راجستھان اور پنجاب کل پانچ ریاستوں میں تقریباً 125 مدارس چل رہے ہیں۔
مدارس کے پانچ مہینے تک بند ہونے کا فیصلہ تمام طلباء کے موبائل پر میسج کے ذریعے پہنچا دیا گیا ہے۔
آل انڈیا تنظیم علما اسلام کے قومی جنرل سیکریٹری مولانا شہاب الدین رضوی نے بتایا کہ تنظیم کے ذریعے اتر پردیش، اتراکھنڈ، دہلی، راجستھان اور پنجاب میں چلنے والے مدارس کو باہمی رضامندی سے آئندہ پانچ مہینے تک بند رکھنے کا فیصلہ لیا گیا ہے۔
ان ریاستوں کے مختلف اضلاع میں بڑے پیمانے پر مدارس چل رہے ہیں۔ جن کا انتظام اسی تنظیم کے ذمہ ہے۔
معاشی بحران کے سبب مدارس بند امسال رمضان میں لاک ڈاؤن نافذ ہونے کی صورت میں چندہ نہ مل پانے کی وجہ سے معاشی بحران ہے۔ مدارس انتطامیہ کے پاس انہیں چلانے کے لیئے روپیہ نہیں ہے۔ جس کی وجہ سے ان مدارس کو بند کرنے کا مجبوراً یہ قدم اُٹھانا پڑا ہے۔
بریلی ڈویژن میں تنظیم کے تقریباً 15 مدارس چل رہے ہیں۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ ہمیں بڑی سنجیدگی اور افسردنی کے ساتھ یہ افسوسناک قدم اٹھانا پڑ رہا ہے۔
مولانا شہاب الدین نے کہا ہے کہ ہمیں معلوم ہے کہ ہمارے اس فیصلہ سے طلباء کی تعلیم پر منفی اثر پڑ سکتا ہے۔ پانچ مہینے کا عرصہ طویل وقت ہے اور تعلیم کا کافی نقصان ہو سکتا ہے۔ ہمارے پاس مدارس کو بند کرنے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ مدارس چندے سے چلتے ہیں اور حکومت سے کوئی امداد نہیں ملتی ہے۔ آن لائن تعلیم کے مدعہ پر مولانا شہاب الدین نے کہا کہ آن لائن تعلیم کے سلسلہ میں درس و تدریس کی باتیں آسان ہیں، جبکہ اُن کو عائد کرنا بہت مشکل ہے۔