علیگڑھ میں بریسٹ کینسر بیداری کا ایک سو دسواں ورکشاپ علیگڑھ:کینسر سے بچنے کے لیے کسی بھی طرح کی تمباکو، بیڑی، گٹکے کا استعمال نہیں کرنا چاہیے اور اپنے کھانے پینے میں تازہ سبزی اور پھلوں کا زیادہ سے زیادہ استعمال کریں۔ بلا ضرورت زیادہ دھوپ میں نہ جائیں۔ ان احتیاطوں کے باوجود اگر کسی کو پریشانی ہو رہی ہے تو فوراً ڈاکٹر سے رابطہ قائم کریں اور جانچ کروائیں، تبھی کینسر سے بچ سکتے اور جیت سکتے ہیں۔ ضلع علیگڑھ کے مسلم اکثریتی علاقہ جمالپور میں بریسٹ کینسر ایسوسی ایشن، علیگڑھ کی جانب سے گلزار گلی میں 110ویں ورکشاپ کا انعقاد عمل میں لایا گیا۔ جس میں بڑی تعداد میں خواتین نے شرکت کی۔ اس ورکشاپ کا مقصد خواتین میں بریسٹ کینسر سے متعلق بیداری پیدا کرکے ان کو بریسٹ کینسر سے بچانا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
ایک روزہ ورکشاپ میں خواتین سے خطاب کرتے ہوئے بریسٹ کینسر ایسوسی ایشن کے بانی ڈاکٹر محسن رضا نے بتایا کہ خواتین میں بریسٹ کینسر (breast cancer) تیزی سے بڑھ رہا ہے جس کی وجوہات میں ان کا رہن سہن اور کھانے پینے کی چیزیں بھی ہیں۔ اس لیے خواتین کو اپنے کھانے پینے کا خیال رکھنا چاہیے اور آج کل جس طرح ہم لوگوں میں خواتین کی شادی کافی دیر سے کی جارہی ہے جس کی وجہ سے بچوں کی پیدائش بھی دیر سے ہوتی ہے تو یہ بھی بریسٹ کینسر کی ایک وجہ بن رہا ہے۔ ڈاکٹر رضا نے انہیں بتایا کہ ہم آپ کو یہ بتانے کے لیے حاضر ہیں کہ آپ بریسٹ کینسر کا جلد پتہ لگا کر کیسے لڑ سکتے ہیں۔ بیداری کی کمی، بھارت میں اموات کی شرح میں اضافہ کی وجہ ہے۔
ہندوستان میں تمام کینسروں میں سے 45 فیصد تمباکو کی وجہ سے ہوتے ہیں۔ انہوں نے حاضرین پر زور دیا کہ وہ دیکھیں کہ کوئی بھی پان مسالہ نہ کھائے۔ ڈاکٹر رضا نے ورکشاپ کے مقام پر دکان سے پان مسالہ کے پیکٹ اپنے قبضہ میں لے لیے۔ اطلاع کے مطابق علی گڑھ میں گزشتہ تین برسوں میں کینسر متاثرین کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ اس لیے خواتین کو اپنے رہن سہن اور کھانے پینے کی چیزوں پر دھیان دینے کی ضرورت ہے۔ کینسر کا تعلق دراصل جینیاتی طور پر اس بیماری کے خلاف مدافعت کی کمزوری ہے اور یہی وجہ ہے کہ اگر ماں کو بریسٹ کینسر ہو تو بیٹی کو بھی ہوسکتا ہے۔ جب کہ یہ بیماری ایک نسل سے دوسری نسل میں منتقل ہوسکتی ہے۔
احتیاط کے طور پر اس لیے یہ بہت ضروری ہے کہ مائیں اپنی بیٹیوں سے اس خطرناک مرض سے متعلق بات چیت کریں اور باقاعدگی سے چیک اپ کروانے کی عادت ڈالیں۔ بریسٹ کینسر ایسوسی ایشن کی پروگرام ڈائریکٹر طلعت جاوید نے بتایا کہ یہ ہمارا 110واں ورکشاپ ہے۔ بریسٹ کینسر سے متعلق ہمارا مقصد خواتین میں اس کی بیداری پیدا کرنا ہے۔ بریسٹ کینسر کے مختلف اسٹیجز پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس کے چار مختلف مراحل ہیں۔ پہلے دونوں بڑی حد تک قابل علاج ہیں۔ تاہم تیسرے اور چوتھے مرحلے پر یہ بیماری خاص پیچیدہ رخ اختیار کرلیتی ہے۔ ایسے میں بنا کسی تاخیر کے کسی بھی علامت کو دیکھتے ہوئے مریض کو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے تاکہ بروقت اس بیماری کو قابو میں کیا جاسکے۔
اکثر خواتین شرم اور لاعلمی کے سبب بریسٹ میں تبدیلی اور پریشانیوں کا ذکر کسی سے نہیں کر پاتی ہیں اور بریسٹ میں کسی بھی طرح کی تبدیلی گانٹھ کینسر نہیں ہوتی ہے۔ اس لیے ہم خواتین کو آسان زبان میں بریسٹ کینسر سے متعلق تصاویر کے ذریعہ معلومات دیتے ہیں۔ ان کو بریسٹ کینسر کی پہچان اور اس سے بچاؤ سے متعلق جانکاری دیتے ہیں تاکہ یہ وقت پر ڈاکٹر کے پاس علاج کے لیے پہنچ سکیں اور وقت رہتے اس کا علاج کیا جا سکے۔ بریسٹ کینسر بیداری 110ویں ورکشاپ میں ڈاکٹر محسن رضا، طلعت جاوید، ڈاکٹر فرحین جمال کنسلٹنٹ ماہر نفسیات اور ڈاکٹر دلشاد وغیرہ موجود رہے۔ جس میں تقریباً 60 خواتین نے شرکت کی۔