علی گڑھ:عالمی شہرت یافتہ تعلیمی ادارہ علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کو یہ امتیاز حاصل ہے کہ یہاں کے تقریبا سو سابق طلباء نے گزشتہ سو سالوں میں دنیا کی مختلف یونیورسٹیز میں وائس چانسلر کے فرائض انجام دیے ہیں، محسن برصغیر اور بانی درسگاہ سرسید احمد خان نے چھ بچوں کے ساتھ 1875 میں مدرستہ العلوم کی شکل میں ایک تعلیم کا پودا لگایا جو دو سال بعد یعنی آٹھ جنوری 1877 میں محمڈن اینگلو اورینٹل (ایم اے او) کالج بنا اور سر سید کے انتقال (27 مارچ 1898) کے 22 سال بعد یعنی یکم دسمبر 1920 کو پارلیمانی ایکٹ کے تحت مرکزی یونیورسٹی میں تبدیل ہوا جو آج ایک تناور درخت بن گیا ہے۔ Outstanding Academic Services of AMU Alumni
سر سید کے اس تناور درخت سے گزشتہ 102 سالوں میں تقریبا سو طلباء تعلیم حاصل کرکے ہندوستان کے ہی نہیں بلکہ دنیا کی مختلف یونیورسٹیز میں وائس چانسلر کے فرائض انجام دے کر سر سید کے اس چمن کا نام روشن کر رہے ہیں،اردو اکیڈمی کے سابق ڈائریکٹر ڈاکٹر راحت ابرار نے اس سے متعلق بتایا کہ "علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کو یہ امتیاز اور فخر حاصل ہے کہ اس تعلیمی ادارے نے اپنے سو سالہ قیام کے دوران تقریبا سو وائس چانسلر کو پیدا کیا جنہوں نے دنیا کی مختلف یونیورسٹیز میں وائس چانسلر کے فرائض انجام دیئے اور وائس چانسلر کی اس فہرست میں کچھ ایسے بھی ہیں جنہوں نے ایک سے زیادہ یونیورسٹی میں وائس چانسلر کے فرائض انجام دیئے، جیسے وحید الدین ملک تین مختلف یونیورسٹیز کے وائس چانسلر رہے۔ اے ایم یو کے سابق طلبہ اے ایم یو سمیت جامعہ ملیہ اسلامیہ، جامعہ ہمدرد، دہلی یونیورسٹی سمیت دیگر مرکزی اور ریاستی یونیورسٹی بھی شامل ہیں"۔