یہ تہوار پورے ملک کے ساتھ ساتھ جموں و کشمیر کے ضلع ادھم پور میں بھی منایا گیا۔
ہندو کیلینڈر کے مطابق کروہ چوتھ کا ورت ہر برس کارتک ماہ میں پڑتا ہے۔ کروہ چوتھ کا دن اس برس 17 اکتوبر بروز جمعرات کو پڑی ہے۔ اس ورت (روزے) کو شادی شدہ خاتون اپنے شوہر کی طویل عمر اور اپنے شوہر کے تحفظ کے لیے کرتی ہیں۔
اس دن خواتین کہانی سن کر رات کو چاند کو دیکھ کر ورت (روزہ) کھولتی ہیں۔ یہ ورت (روزہ) شادی شدہ خواتین کے علاوہ کئی بنا شادی شدہ لڑکیاں بھی رکھتی ہیں۔ ان کی منشا یہ ہوتی ہے کہ انہیں اچھا شوہر (وَر) ملے۔
کروہ چوتھ منانے کے پیچھے کئی مذہبی عقائد بھی ہیں۔ اس میں سے ایک سری کرشن کی جانب سے دروپدی کو بتائے گئے کروہ چوتھ ورت کی کہانی بھی ہے۔
کیوں مناتے ہیں کروہ چوتھ؟
مذہبی عقائد کے مطابق ہر تہوار کے پیچھے کچھ نہ کچھ کہانی ضرور ہوتی ہے۔ اسی طرح کروہ چوتھ کے تعلق سے بھی ایک کہانی ہے۔ اس کے مطابق کسی زمانے میں تنگ بھدرا نام کی ندی کے کنارے کروہ نام کی ایک شادی شدہ دھوبن رہتی تھی۔ کہتے ہیں کہ اس کا شوہر بہت بوڑھا اور کمزور تھا۔ وہ ایک دن ندی کے کنارے کپڑے دھو رہا تھا اسی وقت اچانک وہاں مگر مچھ آیا۔ مگرمچھ نے اس دھوبی کے پیروں کو کھینچ کر اسے پانی کے اندر لے جانے لگا۔ اسی وقت وہ اپنی اہلیہ کا نام لے کر چلایا۔
شوہر کی آواز سن کر کروہ وہاں پہنچی تب تک مگر مچھ اس کے شوہر کو پرلوک لے جانے لگا۔ اس کے بعد دھوبن کروہ مگر مچھ کو کچے دھاگے سے باندھ کر یملوک پہنچی اور شوہر کے تحفظ کے لیے یمراج سے فریاد کی۔
کروہ نے یمراج سے بھی کہا کہ اس مگرمچھ کو کڑی سزا دی جائے۔ اتنا ہی نہیں کروا نے یمراج سے یہ بھی کہا 'اگر آپ اس مگرمچھ کو آپ سزا نہیں دیں گے تو میں آپ کو شاپ (بددعا) دے کر آپ کو ختم کر دوں گی'۔
کہتے ہیں کہ کروہ کی اس بات کو سن کر یمراج بھی ڈر گئے اور مگر مچھ کو نرک (جہنم) کا راستہ دکھا دیا اور کروہ کے شوہر کو لمبی عمر عطا کی۔
مانا جاتا ہے کہ جس دن یہ معاملہ پیش آیا وہ کارتک کرشن پکش کی چار تاریخ تھی۔ تب سے لے کر کروہ چوتھ منانے کی روایت چلی آ رہی ہے۔