سرینگر : جموں و کشمیر کے دارالحکومت سرینگر کے 29 سالہ عادل حسن لون کو بچپن سے ہی اداکاری میں دلچسپی تھی۔ ان کا ایسا جذبہ تھا کہ وہ بالی ووڈ فلموں کے مناظر کی نقل کرتے ہوئے گھنٹوں آئینے کے سامنے گزارتے تھے۔ اسکول کے مقابلوں سے لیکر پرائیویٹ فنکشنز تک، لون نے اپنی اداکاری سے لوگوں کو محظوظ کیا۔Adil Hassan Dar Actor
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے عادل کا کہنا ہے کہ 'اداکاری ان کے خون میں ہے۔ جب میں بچہ تھا تو میرے والد نے محسوس کیا کہ میں ایکٹر بننے کی صلاحیتیں رکھتا ہوں جس کے لیے ان کے والد نے ان کے لیے سات فٹ کا آئینہ لایا تاکہ میں آئینہ کے سامنے ایکٹنگ کروں اور تجربہ حاصل کر سکوں۔"Acting passion Among Youngsters In Kashmir سخت محنت اور قسمت آزمائی کے باوجود انٹرٹینمنٹ انڈسٹری میں عادل کے خوابوں کی تعبیر نہیں ہو سکی۔ عادل کہتے ہیں کہ 'ٹیلی ویژن انڈسٹری میں میرا کوئی گاڈ فادر نہیں تھا۔ میرے والد ایک کاریگر ہیں جو دہلی میں چمڑے کے کارخانے میں کام کرتے تھے۔"
عادل کا کہنا ہے کہ انہوں نے 'پورٹ فولیو بہت سے مشہور اداکاروں اور پروڈیوسروں کو بھیجا لیکن کوئی جواب نہیں آیا۔ وہ اداکاری سیکھنے کے لیے ایکٹنگ اسکول بھی گئے تاہم زیادہ فیس ہونے کی وجہ سے داخلہ نہیں لے سکے ۔"
لون نے اپنے دوستوں کے ساتھ مل کر سرینگر میں ایک پروڈکشن ہاؤس کھولا تاکہ جدوجہد کرنے والے فنکاروں کو ان کے خواب پورا کرنے میں مدد مل سکے۔ عادل نے کہا کہ 'میں نے ثاقب بیگ اور شہباز میر کے ساتھ مل کر ’پانین پروڈکشن‘ ہاؤس قائم کیا۔ ثاقب جو گلوکار اور موسیقار ہیں گانے بناتے ہیں اور میں ان میں اداکاری کرتا ہوں۔ یہ ابھی شروعات ہے، ہم مزید ابھرتے ہوئے اداکاروں کو شامل کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔"Panin Production in kashmir